لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا
عمران خان نے کہا کہ جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو آنے نہیں دینا اس لیے انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ہماری حکومت کو سازش کے تحت گرا کر جرائم پیشہ افراد کو ملک پر مسلط کیا گیا، سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پیغام جانا چاہیے لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی، کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ عوام ناانصافی کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، میں نے اپنی قوم کو ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا، جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے اور غلام صرف اچھے غلام ہوتے ہیں اور اُن کی زندگی ذلت والی ہوتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’جب خوف کا بت ٹوٹ جائے تو حقیقی آزادی مل جاتی ہے اور اُن قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے یہاں جنگل کا قانون ہے، طاقتور چاہیے جو کچھ بھی کرے قانون اُس کے آگے بے بس ہے، جس ملک میں غریب کے مقابلے میں صرف امیر لوگوں کو انصاف ملے اُسے بنانا ریپبلک کہتے ہیں، ہمارے یہاں بدقسمتی سے غریب آدمی تھانہ کچہری میں ٹھوکریں کھاتا ہے جبکہ یورپ میں تھانہ کچہری کا کوئی تصور نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ضمانت ہونے کے باوجود میرے گھر پر پولیس اور رینجرز نے تین طرف سے حملہ کیا، عوام زمان پارک اس لیے پہنچے کہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان دہشت گرد نہیں ہے اور گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ وہ مجھے پچاس سالوں سے جانتے ہیں، انہوں نے میرے خلاف 143 کے قریب مقدمات درج کردیے ہیں جن میں سے چالیس تو دہشت گردی کے ہیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ یہ میرے زمان پارک پر بکتر بند لے کر آئے، انہوں نے بدترین شیلنگ کی جس پر میں نے وہاں موجود کارکنان کو کہا کہ میں خون خرابہ نہیں چاہتا اور بیگ اٹھا کر گرفتاری دینے جارہا تھا مگر کارکنان میرے آگے لیٹ گئے اور کہاکہ وہ آپ کو دوران حراست قتل کردیں گے‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے زندگی دے، میرا دل چاہتا ہے کہ جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا اُن کا بندوبست کروں مگر انشاء اللہ میں انہیں قانون کے مطابق سزا دوں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں پیشی کیلیے اسلام آباد جارہا تھا تو ٹول پلازہ پر اطلاع ملی کہ پچاس اہلکار گھر میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ وہاں میری دیندار اہلیہ بشریٰ بی بی اکیلی تھیں، اہلکاروں نے گھر میں لوٹا ماری کی اور پانچ ملازمین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر اپنے ساتھ لے گئے‘۔
’میں فوجی افسران، ججز اور پولیس افسران سے سوال پوچھتا ہوں کہ زمان پارک میں جو ہوا وہ اگر آپ کے گھر میں ہوتا تو کیا کیفیت ہوتی؟‘۔ جبکہ یہ دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ہوتا کیونکہ جنگل کا قانون کسی بھی ملک میں نہیں ہے‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا اس لیے الیکشن کے انعقاد میں حیلے بہانے کیے جارہے ہیں، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا جن کو بٹھایا ہوا ہے وہ ملک سنبھال سکتے ہیں؟ یا ملک اٹھانے کیلیے کوئی اور پروگرام ہے، آپ مجھے بتا دیں ملک کی ترقی کا پروگرام کیا ہے تو میں خاموش ہوجاؤں گا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت قوم کو عدلیہ اور سپریم کورٹ سے امید ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور عدلیہ کا دفاع کرے گی۔