سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کرسکتا ہوں: وزیر قانون
اس فیصلے سے ملک میں سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوجائے گا
اسلام آباد : کیس پر سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ کرنا چاہیے تھا ، ابہام کو دور کرنے کے لیے فل کورٹ بننا تھا جو نہیں بنا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ کا مختصر حکم ہم تک پہنچا ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس 9 رکنی بینچ کی فائل میں ان 2 ججز کا کوئی حکم نہیں، اس فیصلے سے ملک میں سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔
کیس پر سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔ تین رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں، بار کونسلز کے مطالبے کو رد کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کرسکتا ہوں۔ 2 معزز جج صاحبان جو کیس سے الگ ہو گئے تھے تو فل کورٹ بننا چاہیے تھا۔ اس فیصلے سے ملک میں سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر 6 رکنی بینچ بنا دیا، جو اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تصدیق ہے۔ ان 4 معزز جج صاحبان کے فیصلے جوڈیشل فائل پر موجود ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 3 جج صاحبان نے کہا یہ فیصلے پٹیشن ایبل ہے۔ اس 9 رکنی بینچ کی فائل میں ان 2 ججز کا کوئی حکم نہیں۔ ابہام کو دور کرنے کے لیے فل کورٹ بننا تھا، جو نہیں بنا۔