پاکستان ایسا پالیسی فریم ورک بنالے جس سے معاشی خطرات ٹل جائیں
پاکستان ابھی ڈیفالٹ تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے نہ پہنچے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلنا جارجیوا نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان اپنا موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل کرلے گا اور اسے سری لنکا اور گھانا جیسی صورتحال کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا تاہم پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے کے بارے میں انکا کہنا ہے کہ پاکستان ابھی وہاں تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے کہ وہاں تک نہ پہنچے۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو موسمیاتی چیلنجز کاسامنا ہے لیکن پاکستانی حکام جو اقدامات کر رہے ہیں ان سے امید ہے کہ ہم اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرلیں گے۔
کرسٹیلنا جارجیوا نے کہا کہ اس وقت ہم پاکستان کی مالی یقین دہانیوں کو یقینی بنانے پر بات کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جن معاملات پر اتفاق رائے کیا ان پر عمل سے پروگرام مکمل کرسکتے ہیں امید ہے کہ یہ ہم سب کی خیرسگالی سے ممکن ہوگا، پاکستان موسمیاتی تغیرات کی فرنٹ لائن پر رہے گا، پاکستان میں زراعت کے مستقبل کی پائیداری پر سوچنا ہوگا۔
کرسٹیلنا جارجیوا نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر بڑی محنت سے کام کررہے ہیں، پاکستان ایسا پالیسی فریم ورک بنالے جس سے معاشی خطرات ٹل جائیں، ہم چاہتے کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو، ہم پاکستان سے اس وقت بین الاقوامی مالی سپورٹ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔
پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے متعلق سوال پر ایم ڈی آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ پاکستان ابھی وہاں تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے کہ وہاں تک نہ پہنچے، تمام ممالک کوبڑھتی عالمی تجارتی تقسیم کے نتائج سے بچنے کیلئے دوسری سرد جنگ کو روکنا ہوگا، میں ان لوگوں میں سے ہوں جو جانتے ہیں سرد جنگ کے نتائج کیا ہوتے ہیں، سرد جنگ قابلیت اور دنیا میں شراکت داری کا بڑا نقصان ہے، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف جیسے اداروں کا دنیا کی مختلف بلاکس میں تقسیم روکنے میں اہم کردار ہے۔
آ ئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ اپنے شہریوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے پالیسی سازوں کا اہم کردار رہاہے اگر ہم نے حقیقت پسندی کا مظاہرہ نہ کیا تو ہر جگہ کے لوگ برے حال میں ہوں گے، دنیا میں بڑھتی تجارتی تقسیم سے عالمی معیشت میں 7 فیصد کمی ہونیکا امکان ہے، بریگزٹ،امریکا،چین تجارتی جنگ اور یوکرین تنازع سے عالمی تجارتی تقسیم میں اضافہ ہواہے۔