عالمی بینک نے بڑھتے مالی خسارے اورقرضوں کی بلند سطح کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرناک قراردے دیا۔
عالمی بینک نے وفاقی اخراجات کی جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس بی آئی ایس پی کے نوے فیصد خرچے سمیت متعدد معاملات صوبوں کے سپرد کرنے کا مشورہ دیتے ہوئےکہا گیا ہے کہ غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے دو ہزار سات سو تئیس ارب روپے کی بچت باآسانی کی جا سکتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی حکو مت کا ٹیکس آمدن حصہ صرف 46 فیصد جبکہاخراجات 67 فیصد ہیں،سود،سبسڈیز اور تنخواہوں کے اخراجات وفاقی حکومت پر بڑا بوجھ ہیں،اخراجات اور خسارے میں اضافہ 18 ویں ترمیم کے بعد ہوا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ضروری اخراجات،سبسڈیز ختم کرکے سالانہ2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت ممکن ہے،بجٹ کا 70 فیصد تو انہی پر خرچ ہو جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا گزشتہ سال 7.9 فیصد مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا،جس سے قرضوں کی شرح بھی 78 فیصد کی بلند سطح تک ریکارڈ کی گئی جبکہ پاکستان میں مجموعی محصولات جی ڈی پی کا 12.8 فیصد ہیں۔
عالمی بینک نے معیشت کی بہتری کیلئے قرضوں کی مینجمنٹ اور سنگل ٹریژری اکاؤنٹ قائم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز ختم کرکے سالانہ 2 ہزار 723 ارب روپے کی بچت کر سکتا ہے ۔ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات کے زریعے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ محدود کرنے سے 315 ارب بچائے جا سکتے ہیں ۔ صحت و تعلیم صوبائی معاملہ ہے ان کی مد میں 328 ارب روپے کی بچت ممکن ہے جبکہ بی آئی ایس پی کا 90 فیصد خرچہ صوبے اٹھائیں تو 217 ارب کی بچت ہوسکتی ہے ۔