شہباز شریف کا آئین پاکستان 1973ء کی موبائل ایپ کے اجراء کی تقریب سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین کی پاسداری اور احترام کے لئے تمام اداروں اورپوری قوم کویکسو ہونا پڑے گا،
آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہےلیکن ’’ری رائٹ‘‘ نہیں کرسکتی،دنیا میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون،جبکہ ابھی وہ معرض وجود میں بھی نہ آیا ہو،پرعدالت حکم امتناعی جاری کردے ،ہم انشاء اللہ اپنے سیاسی اثاثے کو ریاست بچانے کی خاطرقربان کرنے میں ایک لمحے کےلئے بھی نہیں ہچکچائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے آئین پاکستان 1973کی موبائل ایپ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب،وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔
شہباز شریف نے کہاکہ آئین کے ڈیجیٹل ایپ پر دستیا ب ہونے سے طلباء و طالبات اور کروڑوں پاکستانی آئین کی منشا اور آئین پاکستان کی بنیادی اساس سے استفادہ کرسکیں گے۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ میں 12 اکتوبر1999 کو پی ٹی وی کی اس بلڈنگ سے گزرا جب ایک غیرآئینی قد م اٹھایا گیا تھا اورآج الحمد للہ آئین کے احترام اور آئین کی شقوں کوہر خاص وعام تک پہنچانے کےلئے دوبارہ اس عمارت میں موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس آئین کے بانیان جن میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود مرحوم، مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم، خان عبدالولی خان جیسی قدآور شخصیات تھیں جو اپنی سیاسی سوچ کے مطابق اپنی جماعتوں کی قیادت کررہے تھے لیکن آئین پاکستان کےلئے انہوں نے اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس آئین کو تخلیق کیا اور اس طرح رہتی دنیا تک ان کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج پھرآئین کی پاسداری اور احترام کےلئے تمام اداروں اورپوری قوم کویکسو ہونا پڑے گا، آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا، آئین کی تشریح عدلیہ کرسکتی ہے یہ اس کا اختیار ہے لیکن عدلیہ آئین کو’’ری رائٹ‘’ نہیں کرسکتی، یہ صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھرمیں اصول مسلمہ ہے ۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، مجھ سمیت ہم سیاستدانوں سے بے شمار غلطیاں ہوئیں اور بڑے لوگ و ہی ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں اورقوم کے اعلیٰ اور ارفع مقاصد کےلئے اپنی ذات کوقومی مفادات کے تابع کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یقیناً ہم نے سبق سیکھا ہے اور انشا ءاللہ ہم پاکستان کے مشکل ترین حالات کو ٹھیک کرنے کےلئے دن رات کوشاں ہیں اور رہیں گے ، میں بغیر کسی خود نمائی کے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بہت مشکل حالات میں یہ اقتدارملا اور بغیر کسی سیاسی گفتگو میں جائے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس بات کے اوپرپوری طر ح یکسو ہیں کہ ہم انشاء اللہ اپنے سیاسی اثاثے کو ریاست کو بچانے کےلئے قربان کرنے میں قطعاً ایک لمحے کےلئے بھی نہیں ہچکچائیں گے اور اسی طریقے سے میں یہاں پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک ہونا چاہئے و ہیں ہمیں یہ کہنے میں بھی کوئی باک نہیں ہونا چاہئے کہ اگر پارلیمان کوئی قانون بناتی ہے تودنیا میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون کوجبکہ ابھی وہ معرض وجود میں بھی نہیں آیا ہو ،عملی شکل بھی اختیار نہ کی ہو تو عدالت اس پر حکم امتناعی جاری کردے ،
انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے اور اس کے اوپر پارلیمان اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرے گی، اسی طریقے سے آئین کی عدالت عظمیٰ نے ہمیشہ تشریح کی ہے، یہ ان کا حق ہے اور یہ ہوتا رہا ہے لیکن کبھی آئین کو’’ری رائٹ‘’ نہیں کیا گیا،ڈکٹیٹرز نےآئین کو توڑا ہے، اس کی ایک نہیں کئی مثالیں ہیں لیکن ہم ، عدلیہ، عدالت عظمیٰ، بینچ اور بارسے توقع کرتے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کا تحفظ کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا آئین نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ عصر حاضر کا بہترین فیصلہ ہے، سکولوں میں پرائمری اور اعلیٰ درجوں میں یونیورسٹی کی سطح پر آئین کے نصاب کا حصہ بننے سے آئین اور قانون پاکستان کے بچے بچے کو یاد ہوجائے گا جس سے قانون کی حکمرانی میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ، سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ، پاکستان کی پارلیمان اور نادرا کے حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین کی 50ویں سالگرہ کے موقع پرجو اقدامات اٹھائے گئے وہ لائق تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ہماری نوجوان نسل آئین کی اس کتاب کااچھی طرح مطالعہ کرے گی،اسے یاد کرے گی اور اس پر تعلیمی اداروں میں بحث ہوگی جس سے قانون اور آئین کی حکمرانی قائم ہوگی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں آج یہاں آئین کی پاسداری اور استحکام کےلئے آیا ہوں،12 اکتوبر 1999کو جب میں یہاں سے گزرا تھا تو وہ ایک تاریک رات تھی۔