وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق پاکستان کی چشم کشا رپورٹ جاری
جس ملک کی 37 فیصد (ایک تہائی سے زائد) آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہو اور 5 برس تک کی عمر کے 40 فیصد بچوں کی نشو و نما ہی ٹھیک نہ ہوپاتی ہو، کیا وہاں ہر سال 4 ارب ڈالر کی خوراک کا ضائع ہوجانا کفران نعمت نہیں؟، یہ ملک کوئی اور نہیں اپنا پاکستان ہی ہے، جہاں اجناس اور پھلوں کو محفوظ کرنے کی خاطر خواہ سہولیات موجود نہیں، ضرورت سے زیادہ کھانے بناکر بھی ضائع کردئیے جاتے ہیں۔
پاکستان دنیا کے افلاس زدہ 121 ممالک کی فہرست میں 99 ویں نمبر پر ہے تاہم یہاں سالانہ 4 ارب ڈالر کی خوراک ضائع ہونے کا خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے چشم کشا رپورٹ میں وجوہات بھی بتا دیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عوام سالانہ 19.6 ملین ٹن خوراک ضائع کر دیتے ہیں، جو ملکی پیداوار کا تقریباً 26 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق اجناس اور پھلوں کو محفوظ کرنے کی عدم سہولیات کے باعث دکاندار اور صارفین غذائی اشیاء استعمال کی تاریخ ختم ہونے پر ضائع کر دیتے ہیں، اس کے علاوہ گھروں اور کھانے پینے کے مراکز پر ضرورت سے زائد کھانے بنانا بھی پاکستانیوں کی روش اور خوراک کے ضیاع کی ایک بڑی وجہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک پاکستانی گھرانہ اوسطاً اپنی ماہانہ آمدن کا 50.8 فیصد خوراک پر خرچ کرنے پر مجبور ہے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ نے خوراک کے ضیاع کو انفرادی عمل قرار دیتے ہوئے آگاہی مہم کی منصوبہ بندی بھی شروع کردی۔
دوسری طرف ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق پاکستان کی 36.9 فیصد آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے، مجموعی آبادی کا ساڑھے 20 فیصد جبکہ 5 سال سے کم عمر کے 18 فیصد بچوں کو شدید غذائی کمی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5 برس سے کم عمر کے تقریباً 40 فیصد بچوں میں تو 29 فیصد تک وزن کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔