سماجی کارکن جبران ناصر کو اغواء کیے جانے کے بعد چیئر مین پی ٹی آئی کا رد عمل آ گیا۔
سابق وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ آج جبر تمام مارشل لاز کو پار کر چکا ہے۔ ہمارے شہریوں کے تمام بنیادی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر تنقید کرنے کی جرأت کرنے والے پی ٹی آئی کے علاوہ ہر ایک کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن ہے۔
Today the oppression and repression of all martial laws has been surpassed. There’s a complete crackdown on PTI plus anyone who dares to criticise the blatant violations of all fundamental rights of our citizen.
Jibran Nasir’s abduction only reinforces the fact that we are… pic.twitter.com/fokRJDOVcR
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 2, 2023
انہوں نے لکھا کہ جبران ناصر کا اغواء صرف اس حقیقت کو تقویت دیتا ہے ہم 1933 کے بعد نازی جرمنی کے دور کی طرف جا رہے ہیں۔
اس سے قبل ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ میں نے چیئرمین نیب کیخلاف 15 ارب کا ہتکِ عزّت کا دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں چیئرمین نیب کو نوٹس بھجوا چکا ہوں۔
I have decided to file a Rs 15 Billion Defamation Suit, against Chairman, NAB. I have served Legal Notice upon him.
My Arrest Warrant was issued on a public holiday and was kept in secrecy for eight days. I was not informed about conversion of Al-Qadir Trust Case Inquiry into…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 2, 2023
سابق وزیراعظم نے لکھا کہ میری گرفتاری کے وارنٹس چھٹی کے روز جاری کئے گئے اور 8 روز تک انہیں چھپا کر رکھا گیا۔ مجھے القادر ٹرسٹ کیس کی انکوائری کے انوسٹیگیشن میں تبدیل کئے جانے کے حوالے سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 24 میں درج شرائط کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔ عدالتِ عظمیٰ نے قرار دیا کہ جس انداز میں میرے وارنٹس کی تعمیل کروائی گئی وہ غیرقانونی اور غیرآئینی تھا۔ وارنٹس کی تعمیل کیلئے پاکستان رینجرز کو استعمال کیا گیا جنہوں نے وحشیانہ انداز میں مجھ پر طاقت آزمائی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے میری گرفتاری کا اوّلین مقصد میری نیک نامی (اچھی شہرت) کو داغدار کرنا تھا تاکہ دنیا پر (دھوکے سے) ظاہر کیا جاسکے کہ مجھےکرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔
چیئر مین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں سالانہ 10 ارب کے عطیات جمع کرتا ہوں۔ میری ساکھ پر کبھی کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ اس کے باوجود ایک جعلی انکوائری میں مجھے مورودِ الزام ٹھہرانے اور (بعد ازاں نِری بدنیتی سے) غیرقانونی طور پر گرفتار کئے جانے سے میری ساکھ کو بری طرح متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چنانچہ میرا حق ہے کہ میں (چیئرمین نیب کیخلاف) ہتکِ عزَّت کی کارروائی کا آغاز کروں۔