سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش صرف حقیقی فیصلہ سازوں کے لیے تھی نہ کہ کٹھ پتلیوں کے لیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ ہم کٹھ پتلیوں کے ساتھ مذاکرات میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، یہ مسلط لوگ ہیں جن کا کوئی ووٹ بینک نہیں اور وہ ’بیساکھیوں‘ کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لیے صرف حقیقی فیصلہ سازوں سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی ہے۔
ہم کٹھ پتلیوں سے مذاکرات کر کے وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ یہ مسلط شدہ لوگ ہیں جن کا کوئی ووٹ بینک نہیں اور بیساکھیوں کے پیچھے چھپ رہیں ہیں۔
آئین اور جمہوریت کی بحالی کی خاطر صرف حقیقی فیصلہ سازوں سے مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) June 2, 2023
دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے لکھا کہ میں نے 5 دن پہلے کہا تھا کہ عمران خان متباد ل نام ساتھ ہی اناؤنس کر دے ۔ نوبت آگئی ہے دو مذاکراتی ٹیم کے ممبر چھوڑ گئے ہیں، اب نئی ٹیم بناؤ۔ اللہ معاف کرے کپتان کے پاس ٹیم کیلئے 11کھلاڑی بھی نہیں رہنے۔ مذاکرات صرف اسٹیبلشمنٹ سے مانگتا ہے اسکے ساتھ کسی کلب کی ٹیم نے میچ نہیں کھیلنا۔
میں نے 5 دن پہلے کہا تھا کہ عمران خان متباد ل نام ساتھ ھی اناؤنس کردے ۔ نوبت آگئی ھے دو مذاکراتی ٹیم کے ممبر چھوڑ گۓ ھیں اب نئی ٹیم بناؤ۔ اللہ معاف کرے کپتان کے پاس ٹیم کیلۓ 11کھللاڑی بھی نہیں رہنے۔ مذاکرات صرف اسٹیبلشمنٹ سے مانگتا ھے اسکے ساتھ کسی کلب کی ٹیم نے میچ نہیں کھیلنا https://t.co/xoN1TttGjl
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) June 2, 2023
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے فیصلہ سازوں سے مذاکرات کے لیے سات رکنی ٹیم تشکیل دی ہوئی ہے۔ ان افراد میں شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد قیصر، حلیم عادل شیخ، عون عباس بپی، مراد سعید اور حماد اظہر شامل ہیں۔
تاہم گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما پرویز خٹک نے اپنے پارٹی عہدوں سے استعفیٰ دیدیا ہے جس کے بعد امکان ہے وہ مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہ ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سیاست کو خیر باد کہنے والے فواد چودھری نے چند روز قبل شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ہم قوم کو نواز شریف، زرداری کے رحم و کرم پر چھوڑ نہیں سکتے، ہمیں کسی حل کی طرف جانا ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ فساد پھیلانے والوں اور ریاست پر حملہ آوروں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں ہوں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور مرکزی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
گزشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے پیشگوئی کرتے ہوئے پی ڈی ایم کو کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو پلان اے سے پلان بی کی جانب آنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
خیال رہے کہ نو مئی کے پر تشدد واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ تر ارکان پارٹی کو الوداع کہہ چکے ہیں جبکہ کچھ سیاست چھوڑنے کا اعلان کر رکھا ہوا ہے۔