ججز کے معاملے سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں گے، معاون خصوصی
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عرفان قادر کا کہنا ہے کہ احتساب سب کا ہوگا، کوئی مقدس گائے نہیں، ججز کے معاملے سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں گے، سپریم کورٹ کے چند ججز پارلیمان کے فیصلوں کو بھی نہیں مان رہے، القادر ٹرسٹ کیس میں بریک تھرو ملا ہے، سابق وزیراعظم نے قیمتی تحائف بھی وصول کئے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عرفان قادر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کسی بھی معاشرے کیلئے ناقابل قبول ہے، دنیا کرپشن کے خلاف ہم آہنگی چاہتی ہے، کرپشن کیخلاف پاکستان بھی دوسرے ممالک کے شانہ بشانہ ہے، اس سے قبل کبھی سیاست دانوں کبھی بیوروکریٹ کیخلاف قوانین آتے تھے، احتساب سب کا ہوگا کوئی مقدس گائے نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کرپشن کے حوالے سے عالمی قوانین ہم سے زیادہ سخت ہیں، ججز کے احتساب سے متعلق فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، ججز کے معاملے سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں گے، ججز کے حوالے سے آڈیو لیکس آئیں، جن میں کرپشن کا عنصر ملتا ہے، جس پر جوڈیشل کمیشن قائم کرنا پڑا، یہ کمیشن ججز پر مشتمل تھا۔
عرفان قادر نے کہا کہ سیاستدانوں سے متعلق کوئی بات آتی ہے تو فوری تفتیش اور گرفتاری کا کہا جاتا ہے، ہم ججز کو بے توقیر نہیں ہونے دیں گے، جوڈیشل کمیشن ججز کی سہولت کیلئے تھا، اگر رپوٹ اچھی آجاتی تو معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل بھی نہیں جاتا، ہم خیال ججز نے اپنی مرضی کا بینچ بنایا اور جوڈیشل کمیشن کو کام سے روک دیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ پر الزام لگ رہا ہے کہ چیف جسٹس نےمرضی کے بینچ بنائے، قانون کا اطلاق ہونے سے قبل ہی روکنے کا حق نہیں، پارلیمان کے بنائے گئے دو قوانین پریکٹس اینڈ پروسیجر اور سپریم کورٹ آرڈر اینڈ ریویو کو روکنے کی کوشش کی گئی، عدالت عظمیٰ کے کچھ ججز پارلیمان کے فیصلوں کو بھی نہیں مان رہے۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کیخلاف القادر ٹرسٹ کیس میں کچھ بریک تھرو ملا ہے، ان کی فیملی کے کچھ لوگوں کو ڈونیشنز آئیں، سابق وزیراعظم کو قیمتی تحائف ملے، 190 ملین پاونڈ یہ کہہ کر لائے گئے تھے کہ وہ ریاست کے تھے، مگر پیسے کسی فرد واحد کو دے دیئے گئے، ریاست کو پیسہ بھی نہیں ملا اور انہیں استثنیٰ مل گیا۔
عرفان قادر کا کہنا ہے کہ تفتیش میں کافی بڑی تعداد میں اکاؤنٹس بھی ملے ہیں، سابق وزیراعظم کی بیگم کی دوست فرح گوگی کے اکاؤنٹ میں ساڑھے 4 ارب کی ٹرانزیکشنز ملیں۔
سابق آئی ایس آئی چیف سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ جنرل فیض حمید سے متعلق کوئی شواہد میری نظر سے نہیں گزرے، کوئی ایسی چیز آئے گی تو میں نہیں سمجھتا کہ نیب اسے نہ دیکھے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق عدلیہ سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی، کسی ڈیل کی ضرورت نہیں، مریم نواز کیخلاف جو کیس تھا وہ کلیئر ہوگیا، یہی معاملہ نواز شریف کا بھی ہے۔