تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری جنرل اسدعمر کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مخصوص اسٹریٹیجی سے اتفاق نہیں کرتا، پارٹی اور کسی اور راستے پر نکل پڑتی ہے تو سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔
ایک انٹرویو کے دوران اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے علاوہ میری کوئی سیاست نہیں، اگر پارٹی میں مائنس ون ہوتا ہے تو پارٹی ہی نہیں رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو سال قبل فیصلہ کرچکا تھا کہ 2023 کا الیکشن نہیں کروں گا لیکن اب ایسی صورت حال ہوگئی ہے کہ ہوسکتا ہے الیکشن لڑ لوں، الیکشن ہوں گے تو ٹکٹ کے لیے درخواست دوں گا کسی اور پارٹی سے سیاست نہیں کروں گا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف نے ایک کروڑ 68 لاکھ ووٹ لیے جب کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے مجموعی طور پر سوا 2کروڑ ووٹ لیے، اس لیے سیاسی طور پریہ نہیں کہہ سکتےکہ جنہیں سوا 2 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا ان سے سیاسی مسائل حل کرنے کے لیے بات نہیں کروں گا۔
دوسری جانب اسد عمرکے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اسد عمر کے خیالات میں ابہام ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے موقع دیے جانے پر ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی اسد عمر کے خیالات میں کنفیوژن ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسدعمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف تھا تو وہ پہلے ہی منصب سے الگ ہو جاتے، اسد عمر پارٹی پر مشکل وقت سے پہلے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے الگ ہو تے تو اس میں وزن ہوتا۔