کراچی: کے الیکٹرک بورڈ میں صوبے کی نماٸندگی نہ ہونے کی وجہ سے عوام اذیت کا شکار ہیں۔
صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کا اختیار نیپرا اور پاور ڈویژن کے پاس ہے، عوام کی تکالیف کا احساس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کی انتظامیہ سے بازپرس کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک بورڈ میں صوبے کی نماٸندگی نہ ہونے کی وجہ سے عوام اذیت کا شکار ہیں۔
صوبائی وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کا اختیار نیپرا اور پاور ڈویژن کے پاس ہے، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بل ادا کرنے والے صارفین کو بجلی کی بندش سے نجات دلائی جاسکتی ہے، کے الیکٹرک انتظامیہ کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں پر 25 ارب کے بقایا جات ہیں۔
انہوں نے کہا آٸینی طور پر کے الیکٹرک کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے اس کے باوجود عوام کی تکالیف کا احساس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کی انتظامیہ سے بازپرس کرتی ہے، متعدد بار مطالبے کے باوجود کے الیکٹرک بورڈ میں سندھ کو نماٸندگی نہیں دی جارہی۔
امتیاز شیخ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا تعین این ٹی ڈی سی کرتی ہے، جس کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا معاہدہ ختم ہونے میں چند ہفتے باقی ہیں، نیا معاہدہ کرنے سے قبل سندھ حکومت سے لازمی مشاورت کی جائے کیونکہ صوباٸی حکومت سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے۔