امریکی صدر جو بائیڈن نے موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کو صہیونی ریاست کی چوتھی وزیر اعظم گولڈا مائیر کے بعد اسرائیل میں سب سے زیادہ انتہا پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ فلسطین کو ختم کرنے کا صحیح راستہ دو ریاستی حل ہے۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کومغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کے حوالے سےتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے کا حصہ ہیں۔ امریکی صدر نے خاص طوراسرائیلی کابینہ کے ارکان پر بھی تنقید کی جو کہتے ہیں کہ ہم جہاں چاہیں آباد ہوسکتے ہیں۔
امریکی صدرنے کہا کہ یوکرین ابھی تک نیٹومیں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔اس سے پہلے کہ نیٹو اتحادیوکرین کو اپنی صفوں میں شامل کرنے پر غور کرے یوکرین جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد میں یوکرین کی رکنیت پر بات کرنا قبل از وقت تھا۔ ان کا ملک اور اس کے اتحادی یوکرین کو درکار معلومات اور فوجی ساز وسامان فراہم کرتے رہیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ نیٹو میں یوکرین کو اس وقت اتحاد میں شامل کرنے پر اتفاق رائے موجود ہے کیونکہ یہ ملک خود حالت جنگ میں ہے۔ اگر یوکرین شامل ہوتا ہے تو نیٹو اتحاد کے رکن مملک کو اس کے دفاع کے لیے لڑنا پڑے گا اور ہم اس حوالے سے روس سے بھی جنگ لڑیں گے۔امریکی صدر نے یمن میں مستقل جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی۔