بشریٰ بی بی کو اداروں کی جانب سے ہراساں کرنے کیخلاف سماعت ملتوی
اسلام آباد:بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے بشریٰ بی بی کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور زلفی بخاری کی آڈیو لیک اور اداروں کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف بشریٰ بی بی کی درخواست کو فون ٹیپنگ کے خلاف پہلے سے زیر سماعت نجم الثاقب کی درخواست کے ساتھ یکجا کرتے ہوئے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
بشریٰ بی بی کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کے دوسرے کیس کے ساتھ اس کیس کو بھی سنیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی تو بشریٰ بی بی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کھوسہ صاحب آپ نے کیا درخواست دائر کی ہے؟ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے فون مسلسل بَگ کیے جا رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وہ تو سب کے ہی ہو رہے ہیں اس میں کون سی بڑی بات ہے، آپ کی درخواست پر اعتراض ہے کہ آپ نے کوئی آرڈر چیلنج ہی نہیں کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے بشریٰ بی بی کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آپ کو دو پہلوﺅں پر عدالت کی معاونت کرنی ہوگی، فون ٹیپنگ کی قانونی حیثیت پر عدالت کی معاونت کریں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے معلومات کا ذریعہ نہیں پوچھا جا سکتا، قانونِ شہادت سے اِس پہلو پر بھی آئندہ سماعت پر عدالتی معاونت کریں۔
وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کو آئندہ سماعت تک ہراساں کرنے سے روک دیا جائے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں ایسا آرڈر پاس کروں گا جس پر عمل درآمد کروا سکوں، ہراسگی ایک وسیع ٹرم ہے کہ کل آپ توہین عدالت کی درخواست لے کر آ جائیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔