روایتی حریف کیخلاف قومی ٹیم کی باڈی لینگونج تھکاوٹ کا شکار نظر آئی
ہدف کے تعاقب کی باری آئی تو قومی ٹیم کے اوپنرز اپنا دامن چھڑاتے چل دیئے
پاکستانی بالنگ لائن کے میچ سے قبل بڑے چرچے تھے تاہم شاہین، نسیم اور حارث میچ میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دیکھا سکے
ایشیاکپ کے سپر فور مرحلے میں بھارت کے ہاتھوں 228 رنز کی شکست نے جہاں پاکستانی بالنگ لائن اَپ پر سوال اٹھائے ہیں وہیں ٹیم منجمنٹ کے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ نہ کرنے کے فیصلے پر بھی شک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم اب تک نیپال، بنگلا دیش سے ہی کھیلی جس میں بابر الیون نے شاندار فتوحات درج کیں تاہم جیسے ہی پاکستان کو روایتی حریف بھارت کا چیلنج درپیش ہوا ٹیم کی بالنگ لائن، فیلڈنگ اور بیٹنگ بری طرح ناکام ہوئی، کپتان بابراعظم کے فیصلے بھی کمنٹیٹرز اور شائقین کو سمجھ نہ آئے۔
ٹاس جیت کر بیٹنگ وکٹ پر کپتان بابراعظم کا بالنگ فیصلہ سمجھ سے باہر تھا جبکہ گراؤنڈ میں دوسری اننگز میں آخری بہترین ہدف 292 رنز حاصل کیا گیا تھا، سری لنکا اور بنگلادیش کے میچ میں دوسری اننگز میں بنگال ٹائیگرز ہدف کے حصول میں ناکام رہے تھے کیونکہ گیند رُک کر اور نیچے بیٹھ رہا تھا۔
میچ کے ابتدائی 10 اوورز کے بعد قومی ٹیم کی باڈی لینگونج تھکاوٹ کا شکار نظر آئی جبکہ ابتدا میں فیلڈرز کی جانب سے کئی مواقع بھی ضائع کیے گئے، روہت اور گِل نے 121 رنز کا مضبوط آغاز بھارت کو فراہم کیا تو پاکستان آدھا میچ یہی سوچ کر ہار گیا، رہی سہی کسر ویرات کوہلی اور کے ایل راہول نے پوری کردی۔
پاکستانی بالنگ لائن کے میچ سے قبل بڑے چرچے تھے تاہم شاہین، نسیم اور حارث میچ میں کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دیکھا سکے، پاکستان کے پیس اٹیک کیخلاف بھارت نے جارحانہ کھیل پیش کیا اور بالرز کو بےبس کردیا۔
نائب کپتان شاداب خان اور افتخار احمد کا بھارتی بیٹرز نے چھکوں سے استقبال کیا اور سیٹ ہونے کا موقع تک نہ دیا، پریمئیم بالنگ اٹیک بارش متاثرہ میچ کے ریزو ڈے پر کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکا۔
ہدف کے تعاقب کی باری آئی تو قومی ٹیم کے اوپنرز اپنا دامن چھڑاتے چل دیئے جبکہ کپتان ایک بار پھر بھارت کے خلاف ٹیم کو مشکلات سے نکالے بغیر پویلین لوٹ گئے، فخر زمان 27 جبکہ افتخار احمد اور آغاز سلمان نے 357 کے ہدف تعاقب میں 23، 23 رنز کی بڑی اننگز کھیلی۔
بھارت کے خلاف ہار نے جہاں ٹیم منجمنٹ کو سوچنے پر مجبور کیا ہے وہیں گرین شرٹس کے کپتان بابراعظم کو قیادت کے گُر سیکھنے پر مجبور کیا جارہا ہے کیونکہ بروقت اور جارحانہ کھیل ہی قومی ٹیم کو عالمی رینکنگ میں نمبر ایک بننے میں مدد کرسکتا ہے۔