ریاض: فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے ، غزہ میں بربریت تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہی ہے ، خطے کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے۔
سعودی عرب میں عرب و اسلامی ممالک کا مشترکہ غیر معمولی سربراہی اجلاس جاری ہے جس میں غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جاری ہے،نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس میں افتتاحی کلمات میں کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کو مسترد کرتے ہیں ، غزہ میں فوجی حملوں کو فوری بند کیا جائے۔
ولی عہد نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ ہم غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرکے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
اس اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے سامنا کررہے ہیں، وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں ۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل پر بے حد افسردہ ہے، اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ ہے کہ وہ ہمیں ختم کردے گا، مجھے زیادہ افسوس عالمی برادری کی بے حسی پر ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کو جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں لایا جائے،امریکا سمیت عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی بربریت رکوانے میں ناکام ہوگئی۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل فوجی طاقت کے نشے میں دوریاستی فارمولے کو بھلا چکا ہے ، غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے، غزہ میں 20ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوچکا ہے، اسرائیل کو اپنے جنگی جرائم کا حساب دینا ہوگا۔
محمود عباس نےکہا کہ غیر مسلح فلسطینیوں کی حفاظت کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے،فلسطین اتھارٹی فلسطینیوں کی واحد تسلیم شدہ اور قانونی نمائندہ ہے، سعودی ولی عہد اور تمام ارکان کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پر شکر گزار ہوں۔
ایرانی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں ، غزہ میں معصوم لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے ، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے ، خطے کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دنیا اس وقت فلسطین میں بدترین مظالم دیکھ رہی ہے ، ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے ، غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،اسرائیل صیہونی ایجنڈے کے تحت معصوم فلسطینیوں کی نشل کر رہا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ میں بربریت تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہی ہے ، ہم نے دیکھا غزہ پر کس طرح سے ظلم ہوا، اسرائیل ہر طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ، امریکا جنگی جرائم کا حصہ ہے ۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو اربوں ڈالرز دے رہا ہے ، امریکا کی روزانہ کی بنیاد پر شپمنٹ جارہی ہے ، دہشت گرد اسرائیل فوری طور پر غزہ سے نکل جائے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اب امت مسلمہ کو مظالم روکنے کےلیے متحد ہونا پڑے گا،امدادی سامان پہنچانا دنیا کی ترجیح ہونی چاہیے ، اسرائیل غزہ سے نکل جائے فوری حل یہی ہے ، غزہ کے شہری کھلی جیل میں زندگی گزار رہےہیں ۔
انڈونیشین صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا کی غزہ میں مظالم پر خاموشی معنی خیز ہے ، اسرائیل سے کہتے ہیں غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے ، غزہ کے مظلوم بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے ، اس مشکل وقت میں او آئی سی ممالک اتحاد کا مظاہرہ کریں ۔
اردن کے شاہ عبداللہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر پچھلے 70سال سے مظالم ڈھارہا ہے، اردن مشکل صورتحال میں فلسطینی بھائیوں کی امداد اور حمایت جاری رکھے گا، جنگ بندی کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو مسئلے کے حل کیلئے سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے، اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری بمباری کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے،مصر قیام امن کیلئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے خطاب میں کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے حالیہ ظلم اور تشدد کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو مکمل مسترد کرتے ہیں،غزہ پر اسرائیلی بمباری پر پوری دنیا کی خاموشی شرمناک ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہوگئی تھی، مغربی دنیا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر تیار نہیں، غزہ میں نا انصافی پر خاموش رہنے والے برابر کے مجرم ہیں۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ کے اسپتال معصوم بچوں کی لاشوں سے بھرگئے ہیں،غزہ میں امداد بھجوانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے، غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔