اسرائیل پانچ ہزار بچوں کو قتل کرچکا ہے، دنیا بھر میں عوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل ریکارڈ پر آچکا ہے۔
دنیا پر یہ واضح ہوچکا ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ملکوں کا انسانی حقوق کا بیانہ محض دکھاوا ہے۔
غاصب اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ حملے جاری رکھے تو علاقے میں جنگ اور خونریزی کا پھیلاؤ یقینی دکھائی دیتا ہے۔ جس کا مشاہدہ عراق، شام کے مزاحمتی گروہوں اور یمن کے اقدامات کودیکھ کر کیا جاسکتا ہے ۔
امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ بلنکن نے تل ابیب جاکر اپنا تعارف ایک یہودی کی حیثیت سے کراکے امریکی چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ اسرائیل پانچ ہزار بچوں کو قتل کرچکا ہے، دنیا بھر میں عوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل ریکارڈ پر آچکا ہے۔
امریکہ کی مکمل فوجی مدد کیساتھ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ فلسطینی لوگوں کی نسل کشی ہے، اسرائیلی فوجی ہزاروں فلسطینی بچوں اور عورتوں کو قتل کرچکے ہیں اور غزہ کی سرزمین پراتنا بارود گرایا کہ ماؤں کے حمل گر چکے ہیں۔
امریکی میڈیا نے تسلیم کرلیا ہے کہ امریکہ فوجی مشیر اور کمانڈرز نہ صرف اسرائیلی آپریشن روم کاحصہ ہیں بلکہ امریکی بحری بیڑے بھی اسرائیلی آپریشن روم کے احکامات پر عمل کررہے ہیں۔ امریکہ نے ایٹمی آبدوز اسرائیل کی فوجی مدد کیلئے بھیج کر خطرناک کھیل کا آغاز کردیا ہے جو یقیناً جنگ کے پھیلاؤ کے عمل کو تیز کردے گا۔
مشرقی یورپ کے میڈیا سے یہ بھی خبریں آرہی ہیں امریکہ یوکرین کے شہر کیف سے کرائے کے فوجیوں کو مقبوضہ فلسطین لانے کے منصوبے پر کام کررہا ہے، یوکرین کے یہودی صدر پہلے ہی عیسائی اکثریت کو ایک ایسی جنگ میں دھکیل چکے ہیں جس کا انجام تباہی اور بربادی ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں 50 فیصد سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے،
اسرائیلی فورسز ہسپتالوں سمیت شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنارہی ہیں تاکہ یہ علاقہ کئی سالوں تک رہنے کے قابل نہ رہ سکے۔ یہ سب اقدامات جنگ کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔ امریکہ کو تباہ حال شام اور عراق میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے، دونوں ملکوں میں مزاحمتی گروہ امریکی اڈوں پر راکٹوں سے مسلسل حملے کررہے ہیں۔
امریکہ محکمہ جنگ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈے غیرمحفوظ ہوچکے ہیں مالی نقصانات کے علاوہ امریکی فوجیوں کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے حالات پر روس اور چین کی سوچ اور فوجی پیش رفت یہ وہ اشارے ہیں جو جنگ کے ممکنہ پھیلاؤ کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں۔ روس مشرق وسطیٰ کے میدان جنگ میں امریکہ کی گردن دبوچنے کیلئے تیار ہورہا ہےاور یہی صورتحال رہی تو دنیاتیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ جائے گی اور انسانیت کو پہنچنے والے نقصان کا سبب اسرائیل اور اسکا سرپرست امریکہ ہوگا ۔
تحریر : محمد رضاسید
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔