حماس کی قید سے سب سے پہلے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا ہونے والی دو معمر خواتین نے بھی حماس کے سلوک کی تعریف کی تھی۔
اسرائیلی یرغمالیوں نے بتایا کہ ہمیں سرنگوں میں رکھا گیا تھا جہاں ہم سے ملنے حماس کے سربراہ یحییٰ سناور بھی آئے اور نہ صرف حفاظت کی یقین دہانی کرائی بلکہ کسی بھی چیز کی کمی نہ ہونے دی۔
اسرائیلی صحافی بین ڈیوڈ کے مطابق حماس کی جانب سے رہا کیے گئے اسرائیلی یرغمالیوں نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ ہمیں سرنگوں میں رکھا گیا تھا اور ہم سے ملنے حماس کے غزہ کی پٹی کے سربراہ یحییٰ سناور بھی آئے تھے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے بقول یحیٰی سناور نے ہمیں یقین دلایا کہ آپ لوگوں کو کچھ نہیں کہا جائے گا، آپ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا اور ہر طرح کا خیال رکھا جائے۔
اسرائیلی یرغمالیوں نے بتایا کہ جیسے یحییٰ سناور نے یقین دہانی کرائی ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا اور ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔
اسرائیلی صحافی بین ڈیوڈ سے گفتگو میں ایک خاتون نے بتایا کہ ان کی بیٹی حماس کی قید میں تھی اور وہاں حسن سلوک کے باعث میری بیٹی خود کو ملکہ سمجھتی تھی۔
یاد رہے کہ حماس کی قید سے سب سے پہلے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا ہونے والی دو معمر خواتین نے بھی حماس کے سلوک کی تعریف کی تھی اور رہائی کے وقت حماس کے جنگجوؤں سے ہاتھ بھی ملایا تھا۔