Featuredپنجاب

علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے متحرک انداز اپنانے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چیلنجنگ عالمی منظر نامے میں پاکستان کو علاقائی امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے متحرک اندازِ فکر اپنانے کی ضرورت ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد کانکلیو 2023 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا کو اس وقت محبت، ہمدردی اور معافی کا نقطہ نظر اپنانا چاہئے، غزہ کی صورتحال دنیا کی بے حسی کی تشویشناک علامت ہے جو خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کے قتل عام کو نہیں روک سکی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو سپر پاورز کی دشمنیوں اور پڑوسی ریاستوں کی مداخلت کے تناظر میں شعوری طور پر اپنے وژن کو دوبارہ دریافت کرنا ہوگا، انہوں نے اس سلسلہ میں سیاست دانوں اور اراکین پارلیمنٹ، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے درمیان موثر گفت و شنید اور پالیسی سازی کے لیے قریبی رابطے پر زور دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامک کی طرف سٹریٹجک تبدیلی اور بھارت کی جارحیت کے تناظر میں پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مہذب دنیا اخلاقیات کے اصولوں کو فراموش کرچکی ہے اور طاقتور کی طرف سے کمزور طبقات کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں کا مشاہدہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال دنیا کی بے حسی کی تشویشناک علامت ہے جو خواتین اور بچوں سمیت معصوم لوگوں کے قتل عام کو نہیں روک سکی۔ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی دلخراش تصویریں بھی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ نہیں سکتیں۔

صدر مملکت نے یاد دلایا کہ کئی دہائیوں قبل یورپ میں جنگ سے ہونے والے قتل عام کے بعد دنیا میں امن معاہدوں کے ساتھ ساتھ لیگ آف دی نیشنز اور اقوام متحدہ جیسے ادارے معرض وجود میں آئے، انہوں نے نشاندہی کی کہ اب مہذب دنیا کی طرف سے کئی جنگوں کے بعد سیکھے گئے سبق کے طور پر بنائے گئے ہر اصول کو کمزور کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چند ریاستوں کو ویٹو پاور کا حق دینا درحقیقت ذاتی مفادات کے سامنے جھکنے میں بنی نوع انسان کی پہلی ناکامی ہے، جنگ کسی بھی تنازع کے تصفیہ کا حل نہیں ہے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close