Featuredدنیا

بھارتی ساحل پر تجارتی جہاز کو ایران سے فائر کیے گئے ڈرون نے نشانہ بنایا ، امریکی الزام

اس ڈرون حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی

پینٹاگون نے کُھلے عام ایران پر بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

پینٹاگون نے کہاہے کہ بھارتی ساحل پر جاپان کے ملکیتی کیمیکل بردار تجارتی جہاز کو ایران سے فائر کیے گئے ڈرون نے نشانہ بنایا۔ اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پینٹاگون نے کُھلے عام ایران پر بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر کی اہم شپنگ راہداری پر ڈرون اور میزائل حملوں کا نیا سلسلہ جاری ہے۔

پینٹاگون کے ایک بیان میں کہا کہ بحر ہند پر حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے کے قریب ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ آگ بجھا دی گئی۔بیان میں بتایا گیا کہ امریکی فوج بھارت میں اپنی منزل کی جانب بڑھنے والےبحری جہاز کے ساتھ رابطے میں رہتی ہے۔

پینٹاگون کے مطابق ڈرون حملہ بھارتی ساحل سے 200ناٹیکل میل (370کلومیٹر) دور ہوا۔

امریکی بحریہ کا کوئی جہاز اس کے آس پاس نہیں تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لائبیریا کے جھنڈے والے ایم وی کیم پلوٹو جہاز کو ایک ڈچ ادارہ چلا رہا تھا اگرچہ یہ جہاز ایک جاپانی کمپنی کی ملکیت ہے۔میری ٹائم سیکیورٹی فرم ایمبرے نے کہا کہ کیمیائی مصنوعات بردار ٹینکر اسرائیل سے منسلک تھا اور سعودی عرب سے بھارت جا رہا تھا۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ایم وی کیم پلوٹو کو چلانے والی ڈچ کمپنی اسرائیلی شپنگ ٹائیکون ایڈان آفر سے منسلک ہے۔

بھارتی بحریہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایک طیارہ روانہ کیا گیا جو بحری جہاز کے قریب پہنچا اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ بھارتی بحریہ کا ایک جنگی جہاز بھی روانہ کر دیا گیا ہے تاکہ ضرورت کے مطابق مدد فراہم کی جا سکے۔

تاہم،اس ڈرون حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔ایمبرے کے مطابق مالٹا کے جھنڈے والے جہاز جسے اسرائیل سے منسلک ایک کمپنی چلا رہی تھی، کو اُس وقت نقصان پہنچا جب بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑی اس کے قریب پھٹ گئی۔

پینٹاگون کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے ایکس پر مزید بتایا کہ امریکی جنگی جہاز لیبون نے ہفتےکو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے فائر کیے جانے والے چار حملہ آور ڈرون مار گرائے تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close