کرمان: پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی ان کی قبر کے نزدیک دو بم دھماکوں میں 80 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی پر مسجد صہیب الزماں کے ساتھ ان کی قبر کے نزدیک اجتماع میں سیکڑوں افراد موجود تھے۔
یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں کی نوعیت اور مواد سے متعلق تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اجتماع میں بھگدڑ مچ گئی۔ درجنوں لوگ قدموں تلے کچلے گئے۔
کرمان کے ڈپٹی گورنر نے دھماکوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے 73 افراد کی ہلاکت اور 60 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ زخمیوں میں سے کم از کم 15 کی حالت تشویشناک ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جس سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر جا بجا لاشیں بکھری پڑی ہیں اور ایمبولینسوں لاشیں اور زخمیوں کو لے کر جارہی ہیں۔
تاحال کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر 2020 میں عراق کے ایئرپورٹ پر ایران کے پاسدران انقلاب کے جنرل اور قدس فورس کے خفیہ مشن کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جنرل قاسم سلیمانی کی اہمیت اور مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے تھے۔
امریکا کی جانب سے متعدد بار جنرل قاسم سلیمانی پر غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کو ٹریننگ، فنڈنگ، ہتھیار، انٹیلی جنس اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔