سپریم کورٹ کا ممنوعہ اسلحہ کیس کو مفاد عامہ کے تحت الگ سے سننے کا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ممنوعہ اسلحہ کیس کو مفاد عامہ کے تحت الگ سے سننے کا فیصلہ کر لیا۔
ہفتہ کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ممنوعہ بور اسلحہ کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کیس کو مفاد عامہ کے تحت الگ سے سننے کا فیصلہ کیا ہے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فائل پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دی ہے۔
تحریری حکمنامہ میں سپریم کورٹ نے سب مشین گنز کے اجازت ناموں پر سوالات بھی اٹھا دیئے ہیں۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت کے سامنے ایس ایم جی استعمال کا اجازت نامہ پیش کیا گیا جسے عدالت نظر انداز نہیں کر سکتی، ڈی آئی جی کس اختیار سے ایسی دستاویز جاری کرسکتے ہیں؟، ملک بھر میں کتنی ایس ایم جیز استعمال کے اجازت نامے دیئے گئے؟۔
عدالت عظمیٰ نے سوال اٹھایا کہ کیا مخصوص لوگوں کو بھاری اسلحے کا لائسنس دینا آئین کے آرٹیکل 25 سے مطابقت رکھتا ہے؟۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ ممنوعہ بور لائسنس اجرا کا نوٹس اسلحہ چوری کے ضمانت کیس میں لیا گیا، کیس الگ سے مفادعامہ میں سنا جائے گا یا نہیں فیصلہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کرے گی، رجسڑار آفس کیس کو 184 تین کے تحت رجسٹرڈ کرے۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران ممنوعہ بور کا لائسنس سامنے آیا، عدالتی استفسار پر تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ مالک سے لائسنس بارے تحقیقات نہیں کی گئی، ممنوعہ اسلحہ کا لائسنس اگر جاری ہو سکتا ہے تو کون کرے گا، ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کی آسانی سے دستیابی کیا آئین کے آرٹیکل 9 سے مطابقت رکھتی ہے ؟۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ اور آئی جیز سے بھی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ معاملہ بادی النظر میں عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کا ہے۔