بلوچستان میں پانی کی قلت کو دورکرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر جاری ہے۔
پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہےجس کا اندازہ شاید اس نعمت کے میسر علاقوں کو نہ ہو مگر بلوچستان کے دور دراز علاقے میں اس نعمت کو مقامی لوگ ترستے ہیں،بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا43.6 فیصد ہے مگر آباد کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔
اس وسیع علاقے کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار معدنی وسائل سے مالا مال کیا ہے مگر پانی کی قلت کی بات کی جائے تو بلوچستان کی آبادی کا تناسب پانی کی موجودگی کے علاقوں پر منحصر ہے
پانی کی کمی بلوچستان کی علاقائی ترقی اورلوگوں کی آباد کاری میں بہت بڑی رکاوٹ ہے،اس حوالے سےجہاں وفاقی اورصوبائی حکومت نے بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھا رکھا ہے وہاں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے بھی سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
پانی کی انتہائی کمی کے حامل صوبہ بلوچستان میں حکومت کی جانب سے 100 ڈیمز کی تعمیر کا منصوبہ2009ء میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد خشک سالی کے منظر کو تبدیل کرنا تھا۔
صوبہ بلوچستان کے سماجی،معاشی، جغرافیائی اور سکیورٹی مسائل کو دیکھتے ہوئے 100 ڈیمز کی تعمیر کا منصوبہ اتنا آسان نہیں تھا مگر پاک فوج کی جانب سے سکیورٹی میں بھرپور تعاون نے اسے قابل عمل بنا ڈالا۔
بلوچستان میں اب تک 100 میں سے 64 چھوٹے ڈیم مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 36 زیر تعمیر ہیں،حکومت پاکستان بلوچستان میں ان 100 ڈیموں کی تعمیر کی سرپرستی کر رہی ہے،منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر 5 مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔
20 ڈیموں پرمشتمل منصوبےکاپہلا مرحلہ جون 2009 میں شروع کیا گیا تھا، 2.154 بلین روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ جون 2015 میں کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، ڈیموں سے 44,438 ایکڑ فٹ پانی بچایا جا سکتا ہے جبکہ 25,850 ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح 26 ڈیموں پرمشتمل دوسرامرحلہ دسمبر 2019 میں مکمل ہوا تھا،4.639 بلین روپے لاگت کے ڈیم 70,456 ایکڑ فٹ پانی بچا سکتے ہیں اور 44,000 ایکڑ اراضی کو سیراب کر سکتے ہیں۔
منصوبے کا تیسرا مرحلہ 20 ڈیموں کی تعمیر پرمشتمل ہے جن میں سے 18 مکمل ہو چکے ہیں، ڈیموں کی لاگت 8.867 ارب روپے ہے، ڈیم 158,260 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں اور 58,500 ایکڑ اراضی کو سیراب کرسکتے ہیں
چوتھے مرحلے میں 23 اور پانچویں مرحلے میں 11 ڈیمز 2026ء تک مکمل کر لئے جائیں گے جس سے بلوچستان میں بلاشبہ ایک زرعی انقلاب آئے گا
ان سٹوریج ڈیموں کی مدد سے کاشت کی گئی زمین اور آبادی کو بار بار سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بچانے کا مقصد پوراہوگا، اس سے زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے علاوہ زراعت کی ترقی میں بھی مدد ملے گی
بلوچستان میں 100 ڈیموں کی تعمیر سے تقریباً 52,000 ایکڑ فٹ اراضی کو پانی میسر آئے گاجبکہ پینے کے پانی کا مسئلہ بھی کافی حد تک حل ہو جائے گا اور تقریباً 25,850 ایکڑ زرخیز قابل کاشت زمین کو فائدہ پہنچے گا
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان میں ان چھوٹے اوردرمیانے درجے کے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں پر عملدرآمد سے علاقے کی آبادی کو روزگار کے براہ راست اور بالواسطہ مواقع میسر آئیں گے۔