کراچی: ہماری امن پسند پالیسی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، کراچی پولیس ایک جماعت کی ملازم ہوچکی ہے
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اورامیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 247 خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ شہر میں انتخابی مہم شروع ہوتے ہی ہمارے سات کارکان شہید کر دیئے گئے تاہم اگر شہر گولیاں چل رہی ہیں تو شہر میں اسلحہ موجود ہے۔
انھوں نے کہا شہرمیں مسلح جھتے اسلحہ لیکرایم کیو ایم کے کارکان کا قتل کر رہے ہیں۔
پاکستان رینجرز ، ریاستی ادارے اورآئی جی سندھ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ شہرمیں اسلحہ موجود ہے آپ کو سبوت بھی مل گیا ہے ایم کیو ایم کے سات کارکان شہید ہے یعینی گولی صرف ایک طرف سے چل رہی ہے ہمارے طرف تو ڈنڈا بھی نہیں چل رہا، ایم کیو ایم عدم تشدد اورعدم تصادم کی پالیسی جاری رکھیں گے لیکن ہمارے امن پسند پالیسی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف کوئی بھی شکایت درج کرائے گا اسے اندر کردیا جائے گا۔
خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ عمومی طور تو پورے صوبے سکھر، حیدرآباد اور میرپور خاص سے یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ شرپسند دہشت گرد پیپلزپارٹی کا پرچم لیکرہمارے پرچم اتارکراپنے پرچم لگا رہے ہیں ہمارے امیدواروں کی جانب سے شکایات الیکشن کمیشن کوبھیجی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج بھی نیوکراچی سیکٹر الیون جی میں ہماری کارنر میٹنگ پہلے سے شیڈیول تھی اورہماری میٹنگ سے قبل پیپلز پارٹی کے کارکان نے آکر ہمارے پرچم اتارنا شروع کر دیے جس پرہمارے ایک ہمدرد نے انہیں روکنے کی کوشش کی تواسے دھمکی دی گئیں اس سے تلخ کلامی کی گئی جس پرہمارے صوبائی امیدوارعبدالباسط ہمارے ہمدرد شاہد کولیکرنیو کراچی تھانے پہنچ گئے تاکہ شکایات درج کرائیں جائے۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ ہمارے امیدوارعبدالباسط بھانپ گئے تھے کہ ہماری میٹنگ سے قبل وہاں کوئی شرپسندی ہونے والی ہے اس لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سہارا لیا جائے جس طرح ایک پرامن شہری لیتا ہے ابھی تھانے میں شکایت درج کرائی ہی جا رہی تھی کہ تھانے اطلاع موصول ہوئی کہ نیو کراچی میں فائرنگ ہوگئی ہے فائرنگ سے 11 سالہ بچہ عبدالرحمن شدید زخمی ہوا جو اس وقت کومے میں ہے اورایک اورنوجوان زخمی ہوا، پولیس نے ہمارے امیدوار کی شکایت کوایک طرف رکھا اور سب اس معاملے کے لیے تھانے سے نکل پڑے۔
انھوں نے کہا کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والا بچہ کسی سیاسی جماعت کا کارکن نہیں سب سے پہلے اپنے والدین کا لخت جگر ہے اوراس کے بعد اس شہر کا بیٹا ہے کسی جماعت کا کارکن ہونا واجب القتل نہیں ہوتا۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ شہر میں انتخابی مہم شروع ہوتے ہی ہمارے سات کارکان شہید کر دیئے گئے ہمارے کارکان پہلے شہر بیٹے اور بعد میں ہمارے کارکن تھے،زخمی بچے کے والدین نے بیان دیا ہےکہ ان کا بیٹا کسی جماعت کا کارکن نہیں ہے زخمی بچہ ہمارا کارکن نہیں ہمدرد تھا۔
انھوں نے کہا کہ پورے واقعے کی عینی شاہد جو کہ شکایت درج کرانے تھانے گئے اسے ہی تھانے میں بند کردیا گیا، یہ کون سی پولیس اور کونسا کلچر ہے یہ اندرون سندھ کی راج دھانی نہیں جو تماری شکایت کرنے جائے اس کا پانی بند کردو، اس کی فصلیں اجاڑدو جس طرح پورے سندھ میں کرتے ہو، یہ کراچی شہر ہے۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پولیس کے رویے پر بہت افسوس ہے جوشکایت کرنے لگا اسے ہی بند کردیا گیا ابھی فائرنگ نہیں ہوئی تھی اس کا کیا مطلب ہے کہ آئندہ پولیس کو کوئی شکایات نہ کی جائے آئندہ پولیس افسران سے توقع نہ کی جائے ؟ ہم یہ سوچ لیں کہ کراچی پولیس کسی ایک جماعت کی ملازم ہوچکی ہے یقیناً اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے پولیس افسران اس بات کی حساسیت کو سمجھ رہے ہوں گے اپنی وردی کا پاس رکھتے ہوئے قاتلوں کو عبرت کا نشان بنائیں۔
انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ اگر اسے پولیس متنازع نظر آتی ہے تو پولیس میں ٹرانسفر کرے ،ہٹا دیں ایسے افسران کو جو کسی سیاسی جماعت کی غلامی کر رہے ہیں ، انھوں نے کہا رینجرز یا فوج کو بلانا ہے تو انہیں بلائے، انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکان عدم تشدد پرگامزن ہیں اور شہید بھی وہ ہی ہو رہے ہیں اور پولیس کہتی ہے اسلحہ بھی نہیں ہے، اگر گولیاں چل رہی ہیں تو شہر میں اسلحہ موجود ہے شہرمیں مسلح جھتے اسلحہ لیکرایم کیو ایم کے کارکان کا قتل کر رہے ہیں۔