کوئٹہ: نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد نے بس میں سوارمسافروں کو اُتار کر اغوا کیا اور پہاڑوں میں گولیاں مار کر قتل کر دیا
نوشکی میں نامعلوم افراد نے 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو قتل کردیا۔
ڈپٹی کمشنر نوشکی حبیب اللہ موسٰی خیل نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد نامعلوم افراد نے قومی شاہراہ کو بند کرکے نہ رُکنے پر ایک بس پر فائرنگ کی‘ فائرنگ کے نتیجے میں ٹائر برسٹ ہونے سے گاڑی اُلٹ گئی جس سے اس میں سوار ایک شخص جاں بحق 4 افراد زخمی ہوگئے جب کہ گاڑی الٹنے اور فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شخص بعدازاں اسپتال میں دم توڑ گیا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے مطابق حملہ آوروں کی فائرنگ کی زد میں آکر ایک موٹرسائیکل سوار بھی زخمی ہوا، مسلح افراد نے بس میں سوار 8 مسافروں کو اُتار کر اغوا کرلیا اور قریبی پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے، بعدازاں کچھ فاصلے پر ایک پُل کے نیچے سے اغوا ہونے والے تمام 9 مسافروں کی لاشیں ملیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس، ایف سی اور دیگر سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نوشکی میں 8 بیگناہ مسافروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، مسافروں کا قتل غیر انسانی فعل، ناقابل معافی جرم ہے، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ نہتے اور معصوم افراد پر بزدلانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے، ان کا قلع قمع کرکے دم لیں گے، انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی آخری کونے تک پیچھا کریں گے۔
میر سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ امن کے دشمن ملک کے دشمن ہیں، دہشت گردی کے واقعات کا مقصد بلوچستان کے امن کو ثبوتاژ کرنا ہے تاہم ریاست اپنا کردار ادا کرے گی۔
وزیر اعلٰی بلوچستان نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہارکیا اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کیا۔