ایرانی صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا : اسحاق ڈار
اسلام آباد: ایران اور اسرائیل کے درمیان صورتحال ابھی پیدا ہوئی اس کا اس پاکستان کےدورے سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سربراہ مملکت کے دورے فوری طور پر پلان نہیں ہوتے، ایرانی صدر کا دورہ 22، 23 اور 24 اپریل کو ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، ایران اور اسرائیل کے درمیان صورتحال ابھی پیدا ہوئی اس کا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں۔ ایران اور اسرائیل کے معاملے پر دفتر خارجہ نے اپنا بیان جاری کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں سعودی وفد کے دورے پر سیاست کررہی ہیں جو افسوسناک ہے۔ سعودی عرب کے وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند رہا، حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کیلئے جو اقدامات کیے ہیں اسے سراہا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی وفد نے سرمایہ کاری کے لیے اقدام کی تعریف کی ہے، ہماری خارجہ امور سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن امن ہے، ہم مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں، ہم غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ایک جیسی ہے میرے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہم سفارت کاری کو معاشی و اقتصادی سفارتکاری کی جانب لے کر جارہے ہیں۔ 28،29 اپریل کو سعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ہونے جارہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بشام واقعہ کی تحقیقات ہورہی ہیں، چینی باشندوں کی پاکستان میں سیکیورٹی اولین ترجیح ہے، بہت جلد ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیں گے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ مجھےافغانستان کے دورے کی دعوت آئی ہوئی ہے مناسب وقت پر دورہ کریں گے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، سفارتی امور کو حتمی شکل دینے کے بعد امید ہے دورہ ہوگا۔