ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں 38 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کاروں، ہلکی کمرشل گاڑیوں، پک اپس اور جیپوں کی فروخت مارچ میں 3 فیصد تنزلی کے بعد 9 ہزار 379 یونٹس رہ گئی، جس کا حجم فروری میں 9 ہزار 709 یونٹس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران مذکورہ گاڑیوں کی فروخت 38 فیصد کمی کے بعد 69 ہزار 78 یونٹس رہی، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار 898 یونٹس رہا تھا، کمی کے رجحان کی وجہ 22 فیصد کی غیر معمولی شرح سود کے سبب آٹو فنانسنگ میں کمی، بڑھتی قیمتیں اور صارفین کی قوت خرید کا سکڑنا ہے۔
پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ کے دوران 21 ہزار 233 کے مقابلے میں ٹریکٹرز کی فروخت 66 فیصد بڑھ کر 35 ہزار 199 یونٹس رہی، جس کی بنیادی وجہ سیلاب کے نتیجے میں کم بیس ہے، اس کے برعکس ٹرکوں، بسوں اور موٹرسائیکل اور رکشوں کی فروخت بالترتیب 45 فیصد، 39 فیصد اور 10 فیصد گری۔
رپورٹ کے مطابق 1300 سی سی سے زائد کی کیٹگری میں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت 31 فیصد سکڑ کر 8 ہزار 514 یونٹس رہ گئی، ٹویوٹا کرولا، یارس اور کراس کی فروخت 33 فیصد گر کر 10 ہزار 728 یونٹس پر آگئی، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ان گاڑیوں کی فروخت 15 ہزار 994 یونٹس رہی تھی۔ ہنڈائی ایلنٹرا اور سوناٹا کی فروخت 59 فیصد اور 43 فیصد گر کر بالترتیب 778 اور 611 یونٹس رہ گئی۔
اس کے برعکس سازگار کی ہول کی فروخت 153 فیصد اضافے کے بعد 3 ہزار 136 یونٹس ہو گئی، جبکہ جے اے سی ایکس-200 اور ہنڈائی پورٹر کی فروخت بڑھ کر بالترتیب 494 اور ایک ہزار 318 یونٹس ہو گئی، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ان گاڑیوں کی فروخت بالترتیب 490 اور 998 یونٹس رہی تھی۔
گاڑیوں کے کاروبار سے وابسطہ تاجروں کے مطابق آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے بعد معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی، اور مستحکم شرح تبادلہ اور شرح سود میں کمی سے کاروں کی فروخت میں اضافہ ہوگا۔