بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ اور نئے قرض پروگرام پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے۔ آج وزارت خزانہ میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پروگرام کیلئے تعارفی سیشن ہوا۔ پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی قیادت مشن چیف نیتھن پورٹر نے کی۔
تعارفی سیشن میں وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف کو معاشی اصلاحات کا عمل برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرئی جبکہ آئی ایم ایف وفد نے ملک میں معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام یقینی بنانے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے طویل مدتی قرض پروگرام کے بارے میں حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے، جس میں پاکستان میں سیاسی بے یقینی کے باعث معیشت کو درپیش خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔
آئی ایم،ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں الیکشن 2024 کے انعقاد کے باجود سیاسی بے یقینی برقرار ہے، انتخابات کے بعد 2 بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے مخلوط حکومت بنائی تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن بنائی۔ پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی، سماجی تناؤ پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثرکرسکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات تقریباً 2 ہفتے تک جاری رہیں گے، نئے قرض پروگرام کے علاوہ نئے مالی سال کے بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر سے زائد کے بیل آوٹ پیکیج کیلئے پُرامید ہے۔
مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ کی معاشی ٹیم نے تمام ورکنگ مکمل کر لی،آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کیلئے ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی قرض پروگرام کیلئے ورکنگ پیپر تیار کیا گیا ہے۔
آئی ایم،ایف مشن کی وزیراعظم شہبازشریف سے بھی آئندہ ہفتے ملاقات کا امکان ہے،آئی ایم ایف مشن کی پالیسی سطح مذاکرات کے اختتام پر وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے۔ مشن وزیراعظم سے نئے قرض پروگرام میں اہداف کی یقین دہانی پر بات کرے گا، وزیراعظم اور آئی ایم ایف مشن میں سخت معاشی پالیسیاں جاری رکھنے پر بات ہوگی۔ آئی ایم ایف مشن کی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں متوقع ہے۔
آئی ایم،ایف کے وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت توانائی حکام سے بھی مذاکرات طے ہے جبکہ آج اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ بھی مذاکرات کرے گی۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر سے زائد کے نئے بیل آوٹ پیکج کیلئے پر امید ہے۔