تہران: ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کو8 گھنٹوں سے زائد کا وقت گزر چکا، صدر کے ہیلی کاپٹر کے ملنے کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو ایک حادثے کے نتیجے میں عجلت میں بے ترتیب اور بے ہنگم لینڈنگ کرنا پڑی جس کے بعد سے صدر اور وزیر خارجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم تلاش کا عمل جاری ہے۔
سرکاری خبرایجنسی ارنا نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان سے منسلک ایرانی سرحد پر ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے کہ ان کا ہیلی کاپٹر ورزقان میں لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوا۔
ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی، عالم دین حجۃ اللہ محمد علی الہاشم سمیت دیگر مقامی حکام بھی سوار تھے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان کو لے کر آنا والا ہیلی کاپٹر آذربائیجان کے ساتھ سرحد سے واپسی کے دوران پہاڑی علاقے سے گزرتے ہوئے گہرے دھند کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا ہے، جس کے بعد تلاش کا کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد صدر ابراہیم رئینی اور وزیرخارجہ امیر عبداللہیاں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے بتایا کہ ہم تاحال پرامید ہیں لیکن جائے وقوع سے آنے والی خبریں انتہائی تشویش ناک ہیں۔
بعد ازاں سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ہیلی کاپٹر مل گیا ہے اور حکام کے حوالے سے بتایا کہ ہیلی کاپٹر میں سوار ایک شخص اور عملے کے ایک رکن سے امدادی کارکنوں کا رابطہ ہو گیا ہے جبکہ ایرانی ہلال احمر نے خبر کی تردید کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق خراب موسم کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے۔
ایرانی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ 6 صوبوں تہران، البورض، اردبیل، مشرقی آذربائیجان اور مغربی آذربائیان سے 65 امدادی ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئی ہیں اور اس وقت تلاش میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلال احمر کی 15 کے-9 ٹیمیں سراغ رساں کتوں کے ساتھ ساتھ ڈرون کی مدد سے علاقے میں تلاش کا کام کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ خراب موسمی حالات اور علاقے میں بدترین دھند کی وجہ سے ہلال احمر کے امدادی ہیلی کاپٹرز مذکورہ علاقے میں پرواز نہیں کر پا رہے ہیں، اسی لیے امدادی ٹیمیں زمینی راستوں سے تلاش کر رہی ہیں۔
پریس ٹی وی کے مطابق ایرانی ایمرجنسی سروس کے ترجمان نے بتایا کہ علاقے کی طرف 8 ایمبولینسز بھیج دی گئی ہیں جبکہ شدید دھند کی وجہ سے امدادی کام ناممکن ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی طبی ٹیمیں ٹیکنیشنز اور ڈاکٹروں کے ساتھ حادثے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر روانہ کردی گئی تھیں، اس کے علاوہ ایمرجنسی ہیلی کاپٹر بھی امداد کے لیے بھیج دیا ہے لیکن دھند کی وجہ سے لینڈ نہیں کر پا رہے ہیں۔
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے فوج، پاسداران انقلاب اور پولیس کمانڈ کو تلاش اور امداد کارروائیوں میں تعاون کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
جنگل وائرفیئر میں مہارت کے لیے مشہور 65 ویں ایئربورن اسپیشل فورسز بریگیڈ کو بھی ہیلی کاپٹر حادثے کے علاقے کی طرف بھیج دیا گیا ہے۔