بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی ایک اور مقدمے میں بری
اسلام آباد کی مقامی عدالتوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی آزادی مارچ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج تھانہ کوہسار اور کراچی کمپنی میں درج دو مقدمات میں بری قرار دے دیا ۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید، فیصل جاوید خان، علی نواز اعوان، شاہ محمود قریشی قاسم سوری راجہ خرم نواز اور دیگر ملزمان کی آزادی مارچ اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر درج تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں بریت کی درخواستیں منظور کیں۔
دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے بھی آزادی مارچ اور دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کے حوالے سے تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمے میں بانی پی ٹی آئی، فیصل جاوید خان، علی نواز اعوان، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل، اسد عمر اور دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔ دونوں مقدمات میں بریت کی درخواستوں پر سردار مصروف خان اور آمنہ علی نے دلائل دئیے ۔ عدالتوں نے مقدمات کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے بانی پی ٹی آئی کی بریت کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ مقدمے کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے دیگر افراد کو اکسایا جبکہ اُن کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں۔
عدالت ایسے ریکارڈ پر ملزم بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس آگے نہیں چلا سکتی۔ ایک ملزم کوبغیرکسی وجہ کےاسکےقانونی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پراسیکیوشن اگرموجود شواہد رہکارڈ کرواتی ہے تو بھی جرم ثابت نہیں ہوتا، حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے پراسیکیوشن کی اسٹوری انتہائی مشکوک بن گئی ہے۔
موجودہ شواہد کی روشنی میں مقدمہ چلایا گیا تو عدالت کا قیمتی وقت ضائع ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کی تھانہ کھنہ میں نومئی دوہزار تئیس کودرج مقدمےمیں درخواست بریت منظورکی جاتی ہے۔