کراچی: کے الیکٹرک نے ایسے حالات کر دیے کہ لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو گئے
جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ،جن کے پاس اے سی تک نہیں ہیں وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، آپ کی مجبوریاں اب نہیں چلیں گی۔
سندھ ہائی کورٹ میں جمشید کوارٹر جہانگیر روڈ پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف درخواست پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے سماعت کی۔
عدالت نے کے الیکٹرک سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ رپورٹ دی جائے درخواست گزار کے علاقےمیں کتنی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے؟ آپ حلفیہ طور پر لکھ کر دیں کہ کتنی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
اس پر کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ ہمیں اس درخواست گزار پر اعتراض ہے، یہ کیس لڑتے ہیں اور فیس لیتے ہیں۔
عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس نے فیس سے کتنے پیسے کمائے ہوں گے ؟ کچھ لوگ ایسے ہوتے جو مفاد عامہ کے لیے ایسے کیسز کرتے ہیں، یہ درخواست گزار تو بہت ہی نرم مزاج کے رہے ہیں۔
عدالت کے الیکٹرک کے وکیل سے مزید استفسار کیا کہ بتائیں لوڈ شیڈنگ کہاں کی جا رہی ہے؟
اس پر کےالیکٹرک کے وکیل نے جواب میں کہا کہ جہانگیر روڈ پر لوڈ شیڈنگ کا کیس ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیسے لوگ رہتے ہیں جہانگیر روڈ پر، مالی حیثیت کیا ہے وہاں لوگوں کی۔
اس پر درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر روڈ پر بہت غریب مڈل کلاس لوگ رہتے ہیں جن کے پاس اے سی تک نہیں ہیں، وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔
عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جہاں لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں وہاں لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے یورپی ممالک شجر کاری کے لیے فنڈز دیتے ہیں، وہ لوگ یہاں ہزاروں ایکڑ پر درخت لگانے کے لیے پیسے دیتے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان پیسوں سے لوگوں کو سولر لگا کر دیں، ایسے لوگوں کے علاقوں کو سولر پر لے آئے، اسکولوں پر تو آپ لوگ سولر لگائیں گے نہیں، لائبریریز پر بھی آپ لوگ سولر لگائیں گے نہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کے الیکٹرک کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی مجبوریاں اب نہیں چلیں گی، درخواست گزار کہتے ہیں کے الیکٹرک نے ایسے حالات کر دیے کہ لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت کو حکم دیا جائے کہ کنڈے ہٹانے میں ہماری مدد کی جائے۔
عدالت نے کے الیکٹرک کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کی وجہ سے آپ کی وکالت پر کوئی اثر نہیں ہوگا، آپ کی مجبوریاں اب نہیں چلیں گی۔