حکومت پاکستان نےزیرو ٹالرنس پالیسی پرعمل کرتے ہوئے سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اور بجلی چوری کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کے تحت یہ اقدامات،یکم ستمبر 2023 سے نافز العمل ہیں جن کے نتیجے میں بہت سی گرفتاریاں اور اربوں روپے کی وصولیاں کی گئیں
انسداد سمگلنگ کے عمل کے دوران مجموعی طور پر 3,036 میٹرک ٹن کھاد کی سمگلنگ اور اس کی غیر قانونی نقل و حرکت کو ناکام بنایا گیا
اسی طرح حکام نے ضروری اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ کا تدارک کرتےہوئے سمگلروں سے 281 میٹرک ٹن گندم اور آٹا ضبط کیا۔
گزشتہ نوماہ میں 34,640میٹرک ٹن چینی ضبط کی گئی،جس کی بدولت چینی سے غیرقانونی طورپرمنافع خوری کا تدارک ممکن ہوا۔
کپڑے کے 247,600 تھان ضبط کیے گئے،جس سے ٹیکسٹائل کی بلیک مارکیٹ پر قابو پانے میں مدد ملی
سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 6.13 ملین لیٹر ایرانی تیل بھی ضبط کیا گیا، جس کے باعث ایندھن کی مارکیٹ کو استحکام ملا اور قیمتوں میں کمی واقع ہوئی
گزشتہ نو ماہ میں حکام نے ذخیرہ اندوزوں سے 27,923 میٹرک ٹن کھاد ضبط کی اور کسانوں کے لیے اس کی دستیابی کو یقینی بنایا
اسی طرح ذخیرہ اندوزی کے سبب مارکیٹ کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے والوں سے2,503 میٹرک ٹن گندم، 56,948میٹرک ٹن گھی اور 10,379میٹرک ٹن چینی برآمد کی
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بجلی چوری میں ملوث افراد کے خلاف145,365 ایف آئی آر درج کیں اور 70,000 سے زیادہ بجلی چوروں کو گرفتار کر کے 93 بلین روپے کی وصولی کی
ایس آئی ایف سی (SIFC) کے ساتھ مل کر حکومت کے یہ اقدامات قانون کی حکمرانی کے نفاذ اور پاکستان کی معیشت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہیں
سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور بجلی کی چوری کے خلاف کاروائیوں اور زیرو ٹالرنس پالیسی (Zero Tolerance Policy) کا مقصد غیر قانونی نیٹ ورکس کو ختم کرنا، مارکیٹوں کو مستحکم کرنا، اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ضروری اشیاء مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں۔