Featuredپنجاب

 ہتک عزت آرڈیننس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا

ہتک عزت کا قانون جلد بازی میں صحافیوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے لایا گیا

 لاہور: ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے، ہتک عزت آرڈیننس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا

ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہتک عزت قانون کے خلاف درخواست میں وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے۔ ہتک عزت آرڈیننس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔ ہتک عزت قانون میں صحافیوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست کے مطابق ہتک عزت کا قانون جلد بازی میں صحافیوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ہتک عزت قانون پر عملدرآمد روکا جائے۔

واضح رہے کہ پنجاب کے قائم مقام گورنر ملک محمد احمد خان نے صوبائی اسمبلی میں سے منظور ہونے والے ہتک عزت بل پر گزشتہ روز دستخط کردیے تھے، جس کے بعد اب یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے اور گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد نافذ العمل ہوگا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close