Featuredپنجاب

پنجاب کے ٹیکس فری بجٹ میں تنخواہوں میں 25 اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ

پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا

لاہور: غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔

اسپییکر ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتیٰ شجاع الرحمان نے 5446 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، اپنی تقریر کے آغاز پر انہوں نے نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی ترقی اور بحالی کے آثار ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید واضح ہورہے ہیں، مرکز میں وزیراعظم جناب شہباز شریف اور صوبے میں وزیراعلی محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ کی پالیسیوں اور خدمت کی رفتار کی گواہی ملک کے اندر سے ہی نہیں بیرون ملک کے ادارے اور سمندر پارپاکستانی 3.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھجوا کر دے رہے ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ پچھلے 30 مہینوں کی ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ علاوہ ازیں نظام حکومت کی مجموعی اصلاح،شفافیت، خسارے اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی، شرح سود میں 150 Basis Points کی کمی، زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار، سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی، دوست اور عظیم برادر ممالک سے تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں مجموعی طورپر ایک سازگار کاروبار دوست ماحول پھر سے پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے ذریعے عوام کے ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے جس کا 100فیصد Cash Cover موجود ہے۔

علاوہ ازیں حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں اور غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔ یہ بجٹ مشاورت، مساوات اور روشن مستقبل کی بنیاد ہے اور یہ حکومت کا نہیں، عوام اور سب کا بجٹ ہے جس میں سب کا خیال رکھا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں، حامی ہے یا مخالف، شہرسے ہے یا دیہات سے، فیکٹری مالک ہے یا مزدور، کسان ہے یا دیہاڑی دار، تنخواہ دار ہے یا تاجر، طالب علم ہے یا ہنرمند، گھریلو خواتین ہیں یا ملازمت پیشہ ہماری محترم بہنیں، بیٹیاں، بچے ہیں یا مائیں، ڈاکٹر ہیں یا مریض یا پھر خصوصی افراد، غرض معاشرے کے ہر طبقے اور فرد کی ضروریات اور مفادات کو بجٹ میں توجہ دی گئی ہے۔

مجتبی شجاع الرحمان نے شور شرابے پر کہا کہ ’میری اپوزیشن کے اپنے محترم بھائیوں بہنوں سے درخواست ہوگی کہ اس بجٹ کو تحمل، عوام کی خدمت کے احساس اور جمہوریت دوست فرد کے طورپر سنیں، کیوں کہ یہ بجٹ اُن تمام بڑے اقدامات کا احاطہ کرتا ہے جس سے صوبہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا باب شروع ہو گا‘۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5446 ارب روپے ہے، جس میں آمدن کا تخمینہ 4643 ارب چالیس کروڑ روپے مختص جبکہ این ایف سی سے 3683 ارب 10 کروڑ روپے صوبے کو ملیں گے۔

صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافے کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 300 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 57ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔ جبکہNon Tax Revenue کی مد میں 111 فیصد اضافے کے ساتھ 488 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال میں 603 ارب 10 کروڑ روپے تنخواہوں، 451 ارب 40 کروڑ روپے پینشن اور 857 ارب 40 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف اور سولر کی مفت تنصیب کیلیے وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ پروگرام کیلیے 9 ارب 50 کروڑ روپے مختص
ہر غریب کو چھت فراہم کرنے کے لیے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کیلیے 10 ارب روپے مختص
پنجاب کسان کارڈ کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75 ارب روپے مالیت کے قرض کا منصوبہ
9 ارب روپے کی لاگت سے Chief Minister Solarization of Agriculture Tubewells پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔
کسانوں کو آسان اقسان پر ٹریکٹرز کی فراہمی کیلیے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر اسکیم کیلیے 30 ارب روپے مختص
ڈیری فارمرز اور کسانوں کو آسان اقساط پر قرض کیلیے 2 ارب روپے مختص
8 ارب روپے کی لاگت سے Aquaculture Shrimp Farming کا آغاز
5 ارب روپے کی لاگت سے شہر لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام
80 ارب روپے کی لاگت سے Chief Minister District SDGs پروگرام کیلیے مختص کرنے کی تجویز
296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی
135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی
2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر گریجوایٹ اسکالرشپ پروگرام
چیف منسٹر اسکلڈ پروگرام کیلیے 2 ارب 97 کروڑ روپے مختص
ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دینے اور زرِ مبادلہ میں اضافے کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پہلے Garment City کا قیام
کھیلوں کے فروغ کیلیے 7 ارب روپے کھیلتا پنجاب منصوبے کیلیے مختص
پنجاب کے دیگر اضلاع میں فری وائی فائی انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا منصوبہ
لیپ ٹاپ اسکیم کیلیے 10 ارب روپے مختص
67 کروڑ روپے کی لاگت سے لاہور میں State of the Art، Autism اسکول کا قیام
2 ارب روپے کی لاگت سے معذور لوگوں کیلئے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کا اجرا
لاہور میں کینسر اسپتال کے قیام کیلیے 56 ارب جبکہ سرگودھا میں عارضہ قلب کے اسپتال کیلیے 8 ارب 84 کروڑ روپے مختص
شعبہ صحت کے انقلابی قدم ایئرایمبولینس سروس کیلیے 45 کروڑ روپے مختص
49 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز
ہر شہری کے گھر تک سرکاری خدمات کو فراہم کرنے کیلئے 34 کرو ڑ روپے کی لاگت سے ”مریم کی دستک” پروگرام کا آغاز
جرائم کی موثر روک تھام کیلئے3 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے 19 اضلاع میں Smart Safe City پروگرام کا آغاز
ملکہ کوہسار مری کی کھوئی ہوئی سیاحتی شناخت کو واپس بحال کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے 10 ارب روپے کی لاگت سے Murree Development Program شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال میں 5 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close