آج ملک پر قرض کا عذاب ملک چلانے والوں کی وجہ سے آیا ہے : مصطفی کمال
لوگوں کو آپ دیتے کیا ہیں کہ ان سے اتنا بھاری ٹیکس لیا جارہا ہے
اسلام آباد: ہم آئی ایم ایف کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اللہ و رسول کو ناراض کرنے کوتیار ہیں
ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی مصطفی کمال نے خطاب میں کہا کہ اس بجٹ میں ساڑھے نو ہزار سود کی مد میں دیا جائے گا، کمائی کا 51 فیصد صرف سود پر چلا جائے گا ، کسی ملک کا تیس فیصد اگر ایسے دیا جائے تو وہ ملک نہیں چل سکتا، ہمارا ملک تو اکیاون فیصد سود دینے جارہا ہے، پی ٹی آئی والے تو ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں مگر سود پر خاموش ہیں ، اللہ و رسول کے خلاف جنگ ہم کیسے جیت سکتے ہیں ، وفاقی شریعت عدالت کے سود کے خاتمے کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے ، ہم آئی ایم ایف کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اللہ و رسول کو ناراض کرنے کوتیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر میں ہم نے 71فیصد کیپسٹی چارجز دینے ہیں ، پی ایس ڈی پی 1400ارب روپے ہے جبکہ کیپسٹی چارجز 1700ارب روپے دینے ہیں ، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ نواز شریف ،شہباز شریف ،آصف علی زرداری ،فضل الرحمن ، الطاف حسین سمیت سب اپنی اپنی جیبوں سے ایک ہزار ارب روپے پاکستان کا قرض اتارنے میں دے دیں، نوازشریف رائے ونڈ محل اور لندن میں فلیٹس ، زرداری کے بلاول ہاؤسز ، بانی پی ٹی آئی بنی گالہ پاکستان کے قرض اتارنے کے لئے دیں ، حاضر سروس جرنیلوں سمیت باقی سب امرا بھی اپنا حصہ دیں ، ارکان پارلیمنٹ اپنا پچیس فیصد حصہ قرض اتارنے کے لئے دیں ، کل 78000 ارب روپے میں سے قرض اتارنے کےلئے امیر قیادت ایک ہزار ارب روپے جمع کرادے، امیر قیادت علامتی حصہ ڈالے گی تو عوام اپنے کپڑے بیچ کر ملک کا قرض اتار دیں گے، آج ملک پر قرض کا عذاب ملک چلانے والوں کی وجہ سے آیا ہے ، لوگوں کو آپ دیتے کیا ہیں کہ ان سے اتنا بھاری ٹیکس لیا جارہا ہے۔