راولپنڈی: دو ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے ، میں کسی سے کوئی ڈیل نہیں کروں گا کیونکہ ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ میں نے کسی کوئی غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔میں کسی سے کوئی ڈیل نہیں کروں گا کیونکہ ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ایسا تاثر گیا ہے کہ میں نے کوئی معافی مانگ لی ہے حالاں کہ معافی وہ مانگتا ہے جو غلطی کرتا ہے جب کہ میں نے کوئی غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اس حکومت کے پاس دو ماہ سے زائد کا وقت نہیں ہے، دو ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے اور ملک میں بنگلہ دیش جیسے برے حالات ہیں ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کیا پاگل ہوں اپنے لوگوں کو فوج پر حملہ کرنے کا کہوں گا، 12 ماہ سے کہہ رہا ہوں سی سی ٹی وی فو ٹیجز نکالی جائیں ثبوت چھپانا جرم ہے ثبوت آپ کے پاس پڑے ہوئے ہیں، اب بھی کہتا ہوں اگر میرا کوئی آدمی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں آیا تو معافی مانگ لوں گا اور میں ایسا صرف پاکستان کے لیے بات کرنے کو کہہ رہا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں جتنی دیر رکھنا ہے رکھ لیں میں ڈیل کرنے کو تیار نہیں، ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو، میرا کوئی پیسہ باہر نہیں پڑا نہ کوئی جائیداد، میں نے سارے کیسز لڑے ہیں اور مزید بھی لڑوں گا، مجھ پر اور میری اہلیہ پر کیسز کرنے کا مقصد پی ٹی آئی کو توڑنا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب نے میرے خلاف ایک توشہ خانہ میں چار کیسز بنائے۔
صحافی کا سوال اٹھایا کہ استغاثہ نے اپنی شہادتیں عدالت کے سامنے پیش کیں آپ نے اپنی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا جو آپ کی بے گناہی کو ثابت کرسکے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے حق میں گواہ آئیں گے گواہوں کا نام وقت سے پہلے لیا تو ان کے پیچھے ویگو ڈالا لگ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے کیسز کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، مجھ سے جب 342 کا بیان لیا گیا اس کے بعد بات کرنے کاموقع ہی نہیں دیا گیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ نو مئی واقعات کی ساری فوٹیجز آن ریکارڈ ہیں، میڈیا نے اس واقعے کو لائیو رپورٹ کیا آپ کے لوگ کہتے رہے کہ فوج نے ریڈ لائن کراس کی ہے، اب ہم ریڈ لائن کراس کریں گے، اب آپ سی سی ٹی وی فوٹیجز کا مطالبہ کیوں کررہے ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں آگ لگانے والے لوگ پی ٹی آئی کے نہیں تھے وہ ہمارے لوگ نہیں کوئی اور لوگ ہیں جنہیں میں جانتا ہوں۔
صحافی نے پوچھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا، بے نظیر بھٹو شہید ہوئی نواز شریف کو اقتدار سے نکالا گیا لیکن ان جماعتوں نے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاجی کال نہیں دی آپ نے کیوں دی؟
عمران خان نے کہا کہ پُرامن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے میں نے سب کو پرامن احتجاج کا کہا تھا، میں نے کہا تھا جب مجھے پکڑیں تو آپ کو جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاج کرنا ہے، ظاہر ہے ہمیں جہاں سے مسئلہ ہوگا وہیں احتجاج کریں گے اور یہ ہمارا آئینی حق ہے مگر ہمارے پُرامن احتجاج پر ہمیں دہشت گرد بنا دیا گیاْ
صحافیوں نے پوچھا کہ نو مئی پر دونوں فریقین اپنے اپنے موقف پہ قائم ہیں کوئی تیسرا راستہ بتائیں تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں امن ہو، ملک میں استحکام ہو، نومئی پر ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔
عمران خان سے پوچھا گیا کہ نون لیگی سینیٹر عرفان صدیقی کہہ رہے ہیں کہ آپ سے بات کرنے کا وقت ختم ہو چکا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میرے پاس بہت وقت ہے وقت ان کے لیے ختم ہو رہا ہے، ان بے وقوفوں کو سمجھ نہیں آرہی اس حکومت کے پاس دو ماہ سے زائد کا وقت نہیں ہے، دو ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے اور ملک میں بنگلہ دیش جیسے برے حالات ہیں اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں۔
فوجی عدالت میں ٹرائل کے ڈر سے معافی کی بات کرنے کے الزام پر انہوں نے کہا کہ ان ریلوں کٹوں کا ایک ہی مقصد ہے فوج کے ذریعے پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے اور یہ بچ جائے لیکن یہ نہیں بچیں گے، میرے خلاف یہ سب اس لیے کیا جارہا ہے کہ میں کوئی ڈیل کروں لیکن میں کوئی ڈیل نہیں کروں گا، میرے خلاف جتنے مقدمات بنانے ہیں بنا لیں جتنا جیل میں رکھنا ہے رکھ لیں۔
عبوری سیٹ اپ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سب سے بڑا فراڈیہ ہے اس نے پہلے بھی فراڈ الیکشن کروائے، ضمنی الیکشن میں بھی انہوں نے پہلے ہی ڈبے بھر دیے کسی کو دیکھنے تک نہیں دیا اور مرضی کے نتائج جاری کیے، موجودہ حکومت کے زیر انتظام بننے والے عبوری سیٹ اَپ اور اس چیف الیکشن کمشنر کی نگرانی میں کوئی بھی انتخابات ہوئے تو ہم الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ نے موجودہ آرمی چیف کو پیغامات بھجوائے کہ آپ نیوٹرل ہوجائیں اس کا کیا مقصد ہے؟ تو عمران خان نے کہا کہ میں نے آرمی چیف کو صرف غیر سیاسی ہونے کا کہا تھا کہ آئین کی حدود میں رہیں، میں نے نیوٹرل کا نہیں کہا تھا نیوٹرل تو صرف جانور ہوتا ہے۔