نئے الیکشن ایکٹ کے نفاذ کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل
نئے الیکشن ایکٹ کےنفاذ کے بعد پارٹی پوزیشن تبدیل کردی گئی ،قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا صفایا ہو گیا۔
نئی پارٹی پوزیشن میں قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری نئی پارٹی پوزیشن میں 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن تسلیم کر لیا گیا۔ اس سے پہلے 39 اراکین کوتحریک انصاف اور 41 کو آزاد ڈیکلیئر کیا گیا تھا۔اپوزیشن بینچز پر جے یو آئی کے 8 اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد اراکین ہیں۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بینچز کا حصہ ہے۔اپوزیشن بینچز پر موجود ایک آزاد رکن نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔
نئی پارٹی پوزیشن کےمطابق حکومتی بینچز پر مسلم لیگ ن کی 110 اور پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4 ارکان بھی حکومتی بینچز کا حصہ ہیں۔ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کی حمایت بھی حکومت کو حاصل ہے۔
18 ستمبرکو جاری کی گئی نئی پارٹی پوزیشن میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی سے واپس لی جانے والی نشستوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 313 ہے۔ 23 نشستوں پر مسلم لیگ ن، پیپپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے ارکان کا نوٹیفکیشن کالعدم ہوچکا ہے۔ ان نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد 336 کا ایوان مکمل ہوجائے گا۔