ایف بی آر نے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کیخلاف سخت کریک ڈاوٴن کا فیصلہ کر لیا
اسلام آباد: ایف بی آر یکم اکتوبر کے بعد سے سخت انفورسمنٹ ایکشن لینے جا رہا ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کے خلاف سخت کریک ڈاوٴن کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے تحت نان فائلرز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرنے سمیت دیگر تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینیئر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر یکم اکتوبر کے بعد سے سخت انفورسمنٹ ایکشن لینے جا رہا ہے اور ایف بی آر نے تقریباً 13 ہزار ارب روپے سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے یکم اکتوبر سے نان فائلرز کے خلاف سخت کریک ڈاوٴن کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی مہم کے تحت لاکھوں نان فائلرز کو حتمی ٹیکس نوٹس جاری کیے جائیں گے۔
ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ نان فائلرز کے بیرون ملک جانے پر پابندیاں بھی عائد ہو سکتی ہیں جبکہ موبائل سمز، بجلی اور گیس کے کنیکشن منقطع کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی۔ نان فائلرز کی جانب سے پراپرٹی اور گاڑی کی خرید و فروخت پر پابندی کی تجویز ہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مالی سال 2024 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے 30 ستمبر تک جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اور ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں سے دگنا ود ہولڈنگ ٹیکس وصول ہوگا جبکہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد ٹیکس دہندگان کا وسیع پیمانے پر آڈٹ کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 10 بڑے شعبوں سے اربوں روپے ٹیکس وصولی کا پلان ہے جس میں ریٹیل، ہول سیل، ٹرانسپورٹ، ریئل اسٹیٹ، تعمیرات، صحت اور تعلیم بھی شامل ہے۔ ایف بی آر کے پاس شہریوں کی ٹرانزیکشن کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، ٹیکس چوری یا غلط معلومات کی صورت میں بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔