ایس آئی ایف سی کے تعاون سے مائع شدہ پیٹرولیم گیس پلانٹ کے لیے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو جامشوروجوائنٹ وینچرلمیٹڈ کے ساتھ معاہدے کے تحت مائع شدہ پیٹرولیم گیس پلانٹ پردوبارہ کام شروع کرنے کےلیےاقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جامشورو جوائنٹ وینچرلمیٹڈ (جے جے وی ایل) ایک معاہدے کےتحت 2005ء سےسوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کی ٹرانسمیشن پائپ لائن سے مائع شدہ پٹرولیم گیس اورقدرتی گیس اخذ کرنے کی مجاز تھی۔
اس شراکت داری کا مقصد مقامی ایل پی جی کی پیداوار کو بڑھا کر اور درآمدات پر انحصار کو کم کرکے اقتصادی استحکام کویقینی بنانا تھا
دونوں کمپنیوں کے مابین پروسیسنگ چارجز کی وصولی پر اختلاف کے باعث یہ معاہدہ 2018ء میں معطل ہو گیا تھا۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت کے باعث دونوں کمپنیاں منصفانہ ریوینیو شیئرنگ فارمولے پر متفق ہو گئی ہیں
ایس ایس جی سی ماضی میں بھی مختلف آپریشنل ماڈلز کے تحت جے جے وی ایل کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے باعث 110 ملین ڈالرسے زیادہ منافع حاصل کرچکی ہے۔
ایس ایس جی سی فی الحال 170,137 میٹرک ٹن سالانہ ایل پی جی درآمد کرتی ہے جس کی لاگت تقریباً 107 ملین ڈالر ہے
جے جے وی ایل سے سالانہ ایل پی جی پیداوار کا تخمینہ 91,250 میٹرک ٹن ہے جس کی بدولت ممکنہ آمدنی میں 7 ملین ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے
جے جے وی ایل سے حاصل کی گئی پیداوار سے ایس ایس جی سی کی موجودہ درآمدات میں تقریباً 53 فیصد تک کمی آسکتی ہے، جس سے درآمدات میں سالانہ تقریباً 57 ملین ڈالر کی کمی ہو گی
ایس آئی ایف سی کے تعاون سےایل پی جی پلانٹ کو دوبارہ شروع کر کے درآمدات میں کمی اورسالانہ اربوں روپے کی بچت سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے