علماء کرام نے آئینی ترامیم اور نظام عدل کو تبدیل کرنے کی تائیدکردی۔
صدر اہل سنت والجماعت کےپی علامہ عطاء محمد دیشانی کا کہنا ہےکہ مضبوط ،خوش حال اور پُر امن پاکستان کے لئے نظامِ عدل کا ٹھیک ہونا اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ہمارے نظامِ عدل میں پیچیدگیاں ہیں ،عوام کا اس عدالتی نظام سے ایمان اٹھ چکا ہے ،ہزاروں مقدمات زیر اِلتوا ہیں اور اس نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے تمام اقدامات اٹھانے چاہیے ۔
چیئرمین تحریکِ پیغامِ مصطفیٰ علامہ سعید جہانگیر سعیدی نے کہا انصاف کی اہمیت معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے ریڑھ کی ہڈی ٹھیک نہ ہو تو سب کچھ مفلوج ہو جاتا ہے ۔
عدالتوں میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس نظام کو تیز کرنا چاہیے اور اس امر کے لئے اگر حکومت کوئی معاملات لانا چاہتی ہے تو ہم حکومت کے ساتھ ہیں ۔
سیکریٹری جنرل مجلسِ وحدتِ مسلمین علامہ ناصر شیرازی کا کہنا ہےکہ حکومت کفر سےتو چل سکتی ہےلیکن ظلم سے نہیں،لہٰذا ظلم کے خاتمے کے لیےعدلیہ تک امیر اورغریب کی رسائی اورانصاف ضروری ہے،بدقسمتی سے پاکستان کاعدالتی نظام تاخیر اور بےجامقدمات کے بوجھ تلے ہےاس نظام کو درست کرنے کے لئےریفارمز ضروری ہیں ، اس سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی ۔