لاہور نجی کالج انتظامیہ نےمبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے سائبر کرائمز کو درخواست دے دی۔ درخواست میں دو ٹک ٹاکرز طلباء کا واقعہ میں کردار مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
طلباء کےبارےمیں کالج انتظامیہ کاماننا ہےکہ وائس پرنسپل نےان طلباء کی سرزنش کی جس کا انہیں رنج تھا،مذکورہ طلباء کو وائس پرنسپل نے کالج ٹائمنگ میں بغیر اجازت طلباء کی وڈیوز بنانے سے منع کیا تھا
جس کےبعد انہوں نےسوشل میڈیا پرجھوٹ پرمبنی مہم شروع کی جودیکھتےہی دیکھتےدوسرے شہروں تک پھیل گئی۔کالج انتظامیہ نےدرخواست میں مزید لکھاکہ جھوٹا پروپیگنڈہ،احتجاج اورتوڑ پھوڑ،کالج پراپرٹی اور سٹاف پرحملوں میں ملوث لوگوں کےخلاف کارروائی کی جائے۔
درخواست کےمطابق 12 اکتوبر کےبعدشروع ہونے والی مہم کی پولیس بھی تحقیقات کر رہی ہے اورمتاثرہ خاندان کاابھی تک پتہ نہیں چل سکاتاہم ملزم سیکورٹی گارڈ اورریکارڈنگ پولیس کے پاس ہے۔کالج انتظامیہ نے کچھ طلباء کے انسٹا گرام ہینڈلز کی بھی نشاندھی کی ہے۔
مہم کے بعد مشتعل ہجوم نے کیمپس کی عمارت پرحملہ کیا،سوشل میڈیا مہم کی وجہ سے احتجاج دوسرے شہروں میں پھیلا جس سے کالج کے امیج کو نقصان پہنچا۔