جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار
بانی پی ٹی آئی کی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر جیل رولز کی یہ شق بتائی گئی تھی
اسلام آباد: قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر بلینکٹ پابندی آئین کی اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شیر افضل مروت کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کو کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر بلینکٹ پابندی آئین کی اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے۔
عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ بیرسٹر زینب جنجوعہ کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا جنہوں نے بہترین معاونت کی۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ ایڈوکیٹ جنرل نے پنجاب کے جیل رولز سے متعلق درخواست قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔ اسلام آباد کی عدالتوں کے قیدی اڈیالہ جیل میں ہونے کے باعث اس عدالت کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔
عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ جواب طلب کرنے کے 3 ماہ بعد تک بھی پنجاب حکومت نے جواب جمع نہیں کروایا۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر پابندی کی وجہ جیل رولز کی یہ شق بتائی گئی تھی۔
شیر افضل مروت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر پابندی کے بعد شق 265 کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔