Featuredدنیا

قطر کی غزہ جنگ بندی کے لیے ثالثی سے کنارہ کشی

امریکا نے قطر سے حماس کی قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا

دوحہ: قطر نے حماس کو دوحہ میں سیاسی دفتر کے حوالے سے بھی خبردار کردیا ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر نے غزہ میں جنگ بندی اور زیرحراست افرد کی رہائی کے لیے بطور بنیادی ثالث کی حیثیت سے دستبردار ہوگیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قطر نے حماس کو بھی خبردار کردیا ہے کہ دوحہ اس کا سیاسی دفتر بھی مزید اپنی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ پائے گا۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سفارتی ذرائع نے بتایا کہ قطری حکام نے اسرائیل اور حماس دونوں فریقین کو آگاہ کیا ہے کہ خیرسگالی کے طور پر معاہدے کے لیے مذاکرت سے انکار کی وجہ سے اب وہ مزید ثالثی نہیں کرسکتا ہے۔

قطری حکام کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ حماس کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے کہ اس پیش رفت کے نتیجے میں حماس کا سیاسی دفتر بھی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہوپائے گا۔

قبل ازیں امریکی عہدیدار نے خبرایجنسی رائٹرز کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ حماس کی جانب سے گرفتار اسرائیلیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کو مسترد کرنے پر امریکا نے قطر سے حماس کی قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ قطر کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ دوحہ میں حماس کی موجودگی مزید قابل قبول قبول نہیں ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تجاویز بارہا مسترد کیے جانے کے بعد حماس کے رہنماؤں کی اب کسی بھی امریکی اتحادی ملک میں پذیرائی نہیں ہونی چاہیے۔

بین الاقوامی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قطر نے ایک ہفتہ قبل ہی حماس کو آّگاہ کردیا تھا کہ اب دوحہ میں حماس کا دفتربند کرنے کا وقت آگیا ہے جبکہ حماس کے رہنماؤں ایسی رپورٹس کی تردید کی تھی کہ قطر کے حکام نے ان سے ملک چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close