کرم میں امن کے امکانات روشن، جرگہ میں آج فیصلہ ہونے کا قوی امکان
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں درپیش بحران کے حل کے لیے ہونے والا گرینڈ جرگہ آج ہوگا، جرگہ میں آج فیصلہ ہونے کا قوی امکان ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں بے امنی سے دوچار ضلع کرم میں قیام امن کے لیے ہونے والا گرینڈ امن جرگہ کامیاب مذاکرات کے تحریری امن معاہدے کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔
ضلع کُرم کے حوالے سے کوہاٹ میں آج دوبارہ فریقین میں جرگہ ہو گا۔ جرگہ میں آج فیصلہ ہونے کا قوی امکان ہے۔۔ اپر کرم اور پارا چنار کے عمائدین نے میں شاہرہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ مسلسل کئی ماہ سے بے امنی کے شکار ضلع کرم مرکزی راستوں کی بندش اور ضروری اشیا کی ترسیل منقطع ہوجانے سے ضلع میں ادویات اور خوارک کی قلت قحط کی کسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، اس صورتحال کیخلاف پاراچنار میں 7 دن سے احتجاج جاری ہے۔ مطالبات کی منظوری کے لیے بچے، بڑے اور بزرگ شدید سردی میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے گزشتہ دنوں 23 دسمبرکوخیبرپختونخوا کابینہ ضلع کرم کو آفت زدہ قرار دینے کی منظوری دے چکی ہے، جبکہ علاقے میں ریلیف ایمرجنسی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
قبل ازیں کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں، حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیر قانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے، علاقے کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اپنی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کرےگی۔ انہوں نے کہاکہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ ضلع کرم کو دیگر علاقوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ 77 دن سے بند ہے۔ اشیائے خورونوش، تیل، ایل پی جی کی سپلائی معطل ہوگئی۔ بینکوں میں پیسے بھی ختم ہوگئے ۔ کے پی حکومت کا ہیلی کاپٹر ادویات لے کر پارا چنار پہنچ گیا۔
ضلع کرم کو دیگر اضلاع سے ملانے والی واحد شاہراہ کی بندش کے 70 روز سے زائد ہوگئے، دکانیں اور کاروبار بند ہے جبکہ اشیائے ضروریہ نہ ملنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اپر کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے، چار لاکھ آبادی محصور ہوکر رہ گئی۔ ادویات نہ ملنے کے باعث مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ بینکوں میں پیسے نہ ہونے کے باعث شہر میں اے ٹی ایمز بھی بند ہوگئے ۔ فیول بھی کہیں دستیاب نہیں۔ اپرکرم میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی تاحال نہیں کھل سکے۔