خیبرپختونخوا حکومت کا بگن واقعے کے ذمہ داروں کے سر کی قیمت مقرر کرنے اور سخت کارروائی کا فیصلہ
امن معاہدے کے بعد علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں
پشاور: کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔
خیبرپختونخوا کے اعلیٰ حکام نے بگن واقعے پر کرم امن معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار علاقے کو لوگوں کو قرار دیتے ہوئےذمہ داروں کے سروں کی قیمت مقرر کرکے کوئی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس خیبر پختونخوا سےجاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت رات گئے صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکرٹیری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں بگن واقعے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اوربگن میں ڈپٹی کمشنر کُرم اور سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کا سخت نوٹس لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امن معاہدے کے بعد علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں اورفائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے حوالے کیا جائے اور تمام ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے اُنہیں فوری گرفتار کیا جائے۔
صوبائی حکام نے فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کرکے اُن کا قلع قمع کیا جائے، کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔
کرم میں ڈپٹی کمشنر کرم پر حملہ آروں کی شناخت کر لی گئی۔
سرکاری زرائع کے مطابق حملہ آوروں کے ساتھ سہولت کار بھی ملوث ہیں، جن کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاری اور قانونی کارروائی جی جائے گی۔
سرکاری زرائع کے مطابق ملزمان کی تعداد 5 ہے جبکہ ملزمان کے علاوہ سہولت کار بھی ملوث ہیں