سیاستدان کی عزت بھی اتنی ہے، جتنی جج یا فوجی کی، وزیر داخلہ
پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری بھی اتنی عزت ہے جتنی کسی جج یا فوجی کی ہے تاہم اب بہت ہو گیا چیف جسٹس صاحب۔ اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی ترقی کے دو کیچ چھوڑ دیئے، 60 کی دہائی میں ترقی کا سفر روک دیا گیا اور 90 کی دہائی میں معاشی اصلاحات کا سفر روک دیا گیا، دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ہو جو سی پیک میں سرمایہ کاری کا نہ سوچ رہا ہو، امریکا اور یورپ سب سی پیک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کا ماسٹر پلان ہانگ کانگ سے بھی بہتر بنایا جائے گا تاہم عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ ترقی رابطوں سے ہوتی ہے، سڑک ہوگی تو پڑھنے کے لیے جاسکیں گے، سڑک ہوگی تو مریض اسپتال پہنچے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے سیاست دان کیا بھارت اور بنگلا دیش سے بھی گئے گزرے ہیں، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں خود ساختہ پیٹریاٹ گروپ بنائے جا رہے ہیں، پیٹریاٹ گروپ کا سکہ اور اب ایم ایم اے کا خیال پرانا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی پاکستان کے ساتھ مخلص اور پیار کرتے ہیں،ہماری بھی عزت ہے،جتنا کوئی فوجی محب وطن ہے اتنے سیاست دان بھی ہیں، اگر کوئی جج محب وطن ہے تو سیاست دان بھی محب وطن ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ اگر چیف جسٹس کی توہین ہوتی ہے تو میری بھی توہین ہوتی ہے، اگر میں نے کسی کو غلط لگا دیا تو ثبوت دیں، توہین نہ کریں، چیف جسٹس کو گالیاں دینے کا اختیار نہیں ہے، جناب چیف جسٹس دل بڑا کریں، چیف جسٹس نے الزام لگایا کہ تقرری میں احسن اقبال کا ہاتھ ہے، چیف جسٹس کے پاس اگر ثبوت ہیں تو چارج شیٹ جاری کریں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس کی عزت ہے تو ہماری بھی عزت ہے، ہماری بھی اتنی عزت ہے جتنی کسی جج یا فوجی کی ہے، چیف جسٹس کو اختیار نہیں کہ وہ ہمیں طعنے دیں، بہت ہوگیا چیف جسٹس صاحب، ہم نے ہمیشہ باعزت طریقے سے سیاست کی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ چیف جسٹس شاباش نہیں دے سکتے تو آپ کو حق نہیں کہ تعزیے برسائیں، ججز، جرنیل، سیاستدانوں اور میڈیا کی زمہ داری ہے کہ آگ لگانے کے بجائے مل کر ملک کی خدمت کریں تاہم ہم تر قی کا راستہ روکنے کی کوشش ناکام بنائیں گے۔