لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی زیرحراست پی ٹی آئی رہنما اور پنجاب کے سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان کے لندن کے مہنگے علاقوں میں 4 اپارٹمنٹس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
واضح رہے کہ نیب لاہور نے 6 فروری کو علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے لیے وہ نیب آفس پہنچے، جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر بلدیات کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہیں اگلے روز احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں 9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
ذرائع کے مطابق دوران تفتیش نیب افسران نے عبدالعلیم خان سے لندن میں ان کی جائیداد سے متعلق بھی سوال کیے گئے اور پوچھا کہ کیا چاروں اپارٹمنٹس ان کے ہیں اور انہیں خریدنے کے لیے پیسا کہاں سے آیا؟
ذرائع کے مطابق نیب کے تفتیشی افسران نے علیم خان سے 2005 میں بنائی گئی آف شور کمپنی کی دستاویزات بھی مانگیں جبکہ اُن سے رقم بیرون ملک منتقل کرنے کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔
علیم خان پر لگائے گئے الزامات
نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق علیم خان کو پاناما اسکینڈل تحقیقات میں پیش رفت کے تحت آف شور کمپنی، آمدن سے زائد اثاثوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
نیب کے مطابق علیم خان نے پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکریٹری اور رکن اسمبلی ہونے کی حیثیت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
نیب لاہور کے مطابق علیم خان نے پاکستان اور بیرون ممالک میں آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔
اعلامیے کے مطابق علیم خان نے لاہور اور مضافات میں اے اینڈ اے کمپنی بنا کر15 سوکنال اراضی بنائی، جس کی خریداری پر انہوں نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب انہوں نے 2005 اور 2006 کے دوران یو اے ای اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمنیپاں بھی بنائیں۔
نیب اعلامیے کے مطابق علیم خان کی جانب سے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل بھی کیا گیا جبکہ وہ پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی نہ دے سکے، جس کے پیش نظر انہیں گرفتار کیا گیا۔