پاکستان کا او آئی سی شرکت نہ کرنیکا فیصلہ، بھارت کو مبصر بنانیکی مخالفت کرتے ہیں، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ تناؤ میں کمی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان کبھی جنگ نہیں چاہتا، جنگ باہمی خودکشی ہو گی۔ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم نے پلوامہ واقعہ کی مذمت کی اور تعاون کی پیشکش بھی کی، بھارت کو چاہیئے تھا جو ڈوزیئر اب دیئے وہ حملے سے پہلے دیتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پیغام ہے پاکستان میں نئے مائنڈ سیٹ کے ساتھ نئی حکومت آئی ہے، ہمارا ایجنڈا معیشت کی بہتری اور کرپشن کا خاتمہ ہے، پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں دراندازی کی، جس کے سبب کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، امریکا اور پاکستان کئی دہائیوں سے اہم اتحادی ہیں، ہم امریکا کی جانب سے کردار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد کچھ خدشات تھے، میں نے بطور وزیر خارجہ امریکی ہم منصب سے ملاقات میں پالیسی میں نظر ثانی کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت کسی ملک کیخلاف پاک سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان سے17 سالہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو او آئی سی کا مبصر رکن بنانے کی کوشش کی بھرپور مخالفت کریں گے۔
قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ ابوظہبی میں او آئی سی کا اجلاس ہے، اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو مدعو کیا گیا ہے، بھارتی وزیرخارجہ کو مدعو کرنے سے متعلق مشاورت نہیں کی گئی، ترکی اور ایران بھی اس دعوت سے لاعلم ہیں، فیصلہ کیا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں، میں نہیں جاؤں گا، جبکہ بھارت کو او آئی سی کا مبصر رکن بنانے کی کوشش کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
وزیرخارجہ نے آج او آئی سی کونسل آف منسٹرز اجلاس کے لئے ابوظہبی روانہ ہونا تھا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ باہمی خودکشی ہوگی، بھارت نے نہ صرف پاکستان کی فضائی حدود کے خلاف ورزی کرکے بم گرائے، بلکہ دراندازی سے یو این چارٹر اور عالمی قوانین کے خلاف ورزی بھی کی، جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو صورتحال کافی سنجیدہ تھی، تاہم بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے سے کشیدگی میں کمی آئے گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نہ صورتحال بگاڑنا چاہتا ہے نہ جنگی کیفیت پیدا کرنا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کوامن کیلیے متوازن پیش کش کی ہے، وزیراعظم نے پلوامہ واقعے کی تحقیقات کیلئے بھی تعاون کی پیشکش کی، افغانستان میں 17 سالہ جنگ کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں کرنے دیں گے، بھارت شواہد دے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بھارت میں پوزیشن کمزور ہونے کے ڈر سے کترا رہے ہیں، پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کافی عرصے بعد ایک پیج پر ہے، پومپیو اور زلمے خلیل زاد نے کہا پاکستان افغان امن عمل میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو او آئی سی پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، او آئی سی میں بھارتی وزیر خارجہ ہوئی تو نہیں جائیں گے، بھارت جب اور جہاں کہے پاکستان مذاکرات کے لئے تیار ہے جبکہ روس نے بھی پاک بھارت مذاکرات کیلئے ثالثی اور میزبانی کی پیشکش کی ہے۔