سعودیہ سے دوستی کے باوجود ایران، قطر، ترکی جیسے ممالک پاکستان کے پیچھے کھڑے ہیں، فواد چوہدری
لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج 70 برس بعد بھارت منقسم اور پاکستان متحد ہے اور کامیابی ہمیشہ متحد لوگوں کی ہوتی ہے۔ لاہور میں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا بھارت نے ہمیں کمزور کیا تو ہم انہیں کمزور کرنا چاہیں گے لیکن ہم ایک آپشن دیتے ہیں کہ آئیں بیٹھیں آپ اپنی بات رکھیں ہم اپنی بات کرتے ہیں، اگر گفتگو کے بغیر ہر چیز کا جواب بم سے دینے کی کوشش کریں گے تو سامنے والا بھی کتنا انتظار کرے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب میں اپنا فلسفہ پیش کیا کہ ہم مستحکم افغانستان چاہتے ہیں اور بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں، اس سے یہ فائدہ ہوا ہے کہ پاکستان دنیا کی 2 بڑی مارکیٹوں چین اور بھارت کے درمیان ہوگا اور سامنے ہمارے وسطی ایشیا ہوگا، یہ وزیر اعظم کا وژن ہے اور اس میں پاک فوج اور سیاسی قیادت نے ثابت کیا ہے کہ ہم اس وژن کو پانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان، افغانستان میں استحکام کے لیے کردار ادا کر رہا ہے، 17 سال بعد آج وہ بات سمجھ آرہی جو عمران خان شروع دن سے کہہ رہے تھے کہ جنگ سے مسئلے حل نہیں ہوتے بلکہ مذاکرات کرنے پڑتے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت کو اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے، کشمیر یا پلوامہ کا واقعہ کیوں ہورہا ہے یہ بھارت کو سوچنے کی ضرورت ہے، اس علاقے کو اتنا عسکری بنا دیا ہے کہ 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے کشمیر کو دیکھنے میں فرق ہے، بھارت اسے علاقے کے طور پر دیکھتا ہے جبکہ ہمارا کشمیریوں سے لہو کا رشتہ ہے، ہم نے کشمیر کے لیے 3 جنگیں لڑی ہیں اور پاکستانیوں نے ان کے لیے قربانیاں دی ہیں، جب وہاں کسی خاتون کے ساتھ زیادتی یا بچے پر پیلٹ گن کا استعمال ہو تو ہمیں لگتا ہے کہ کسی نے ہمارے چہرا کو مسخ کردیا اور جب کشمیر کے نوجوان پر گولی چلتی ہے تو ہمیں اپنا لہو بہتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا کشمیر سے 1947 سے رشتہ ہے اور بھارت کو اس مسئلے کو حل کرنا پڑے گا، اس کے حل کے بغیر آپ آگے جا نہیں سکتے، بھارت کو وزیر اعظم عمران خان نے پیغام دیا کہ آئیں بات کریں اور معاملات حل کریں، پوری دنیا بھی پاکستان کے اس موقف کی تائید کر رہی ہے جبکہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے بائیکاٹ کے باوجود یہ بات سامنے ہیں کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب پاکستان کے دوست ہیں اور ایران، قطر، ترکی جیسے ممالک پاکستان کے پیچھے کھڑے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ سب اس لیے ممکن ہوسکا کیونکہ پاکستان میں اتحاد تھا، ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے اختلافات کو پس پشت ڈال کر کہا کہ بھارت کے معاملے میں سب اکھٹے ہیں، ہمارا مقابلہ اس وقت ایک تقسیم شدہ بھارت سے ہے جبکہ پاکستان متحدہ ہے اور ہمارا مستقبل روشن ہے۔