عمان کے سنیئر وزیر نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو خطے میں اپنے مستقبل کے حوالے سے جو خدشات ہیں ان کو دور کردیں کیونکہ اسرائیل ایک طاقت بن چکا ہے، لیکن عربوں کے درمیان غیر عرب ریاست کے طور پر خوف زدہ ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق عمان کے خارجہ امور کے ذمہ دار وزیر یوسف بن علاوی بن عبداللہ نے اردن کے ساحلی علاقے میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے دوران غیر رسمی ملاقاتوں میں اسرائیل کے حق میں اپنے مطالبات دہرائے۔
یوسف بن علاوی بن عبداللہ کا کہنا تھا کہ ‘مغرب نے اسرائیل کو سیاسی، معاشی اور عسکری تعاون کی پیش کش کی تھی جس کے بعد اب اس کے پاس ایک طاقت کے تمام لوازمات موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود 40 کروڑ عربوں کے درمیان ایک غیر عرب ملک کے طور اس کو اپنے مستقبل کے حوالے سے خوف کا سامنا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ماننا ہے کہ ہم عرب اس معاملے کو جانچ سکتے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ مختلف اقدامات اور حقیقی معاہدوں کے ذریعے اس کے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں’۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘نہیں، تسلیم نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ انہیں تسلی ہو کہ ان کو مستقبل میں کوئی خطرہ نہیں ہے’۔
مصر کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات رکھنے والے عرب ملک اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے عمانی وزیر کے بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ مسئلہ عرب سرزمین پر قبضے کا ہے’۔
اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘عرب دنیا اسرائیل کی موجودگی پر اس کے حقوق کو تسلیم کرچکی ہے اور فلسطینی بھی ان کے حقوق کا اعتراف کرچکے ہیں، لیکن مسئلہ یہ نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ مسئلہ قبضے کا ہے اور سوال یہ ہے کہ کیا یہ قبضہ ختم ہونے جارہا ہے یا نہیں، اسرائیل کو عرب سرزمین سے دست بردار ہونا پڑے گا جس پر وہ 1967 سے قابض ہے اور فلسطینی ریاست کے وجود کی اجازت دے اور حقیقی مسئلہ یہی ہے’۔
ایمن الصفدی نے کہا کہ ‘اگر اسرائیل یہ کہتا ہے کہ وہ آرام محسوس نہیں کر رہا تو یہ میرا مسئلہ نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مسئلہ عرب ممالک کی جانب سے یقین دلانے کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ اسرائیل کے ساتھ ہے جو کچھ وہ امن کے حق کے لیے کر رہا ہے’۔
اردن کے وزیر خارجہ نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ‘اسرائیل ٹھیک کام نہیں کر رہا اور حقیقت میں فلسطینیوں کا دم گھونٹتے ہوئے مزید خطرناک کام کر رہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جس کا اظہار کئی مرتبہ کیا گیا ہے اور سب نے سن رکھا ہوگا’۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں عرب ریاستوں کو تعلقات بڑھانے کی دعوت بھی دی تھی۔
رواں سال فروری میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عمانی خارجہ امور کے وزیر سے عالمی کانفرنس میں براہ راست ملاقات کی تھی جہاں سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے حکام بھی شریک تھے۔
قبل ازیں اکتوبر 2018 میں نیتن یاہو نے عمان کا اچانک دورہ کیا تھا اور مسقط میں عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کی تھی جس پر فلسطین کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
عمانی وزیرخارجہ نے اس سے قبل بھی اسرائیل کے حوالے سے اس طرح کے بیانات دیے تھے خاص کر جب گزشتہ برس بحرین میں علاقائی سربراہی کانفرس ہوئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو بھی مشرق وسطیٰ کی ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا جائے اور اسی طرح کے معاملات رکھے جائیں’۔
بحرین کی جانب سے عمانی وزیرخارجہ کے موقف کی تائید کی گئی تھی۔