اوسلو: تیل اور گیس کی تلاش کے اعداد و شمار جاری کرنے والے ادارے ریسٹاڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں برس تین مقامات سے تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہوسکتے ہیں جن میں پاکستان کی سمندری حدود میں واقع کیکڑا کنواں بھی شامل ہے۔
ریسٹاڈ انرجی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں دنیا بھر سے مجموعی طور پر 3 اعشاریہ 2 ارب بیرل تیل کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جبکہ صرف فروری کے مہینے میں 2 اعشاریہ 2 ارب بیرل کے ذخائر ملے ہیں اور یہ 2015 کے بعد سے ایک مہینے میں ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی دریافت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال تیل کی دریافت میں سب سے کامیاب کمپنی ایگزون موبل رہی ہے جس نے مذکورہ بالا تیل کا 38 فیصد دریافت کیا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کے سمندر میں جاری تیل کی تلاش میں ایگزون موبل بھی کام کر رہی ہے۔
ریسٹاڈ کے اینالسٹ طیب زین اشرف کے مطابق رواں برس دنیا بھر سے 35 مقامات سے تیل کے ذخائر دریافت ہونے کے امکانات ہیں جن میں سے تین جگہ تیل ملنے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔ تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ برازیل کے پیروبا کنویں سے مل سکتا ہے جہاں شیل کمپنی ڈرلنگ کر رہی ہے، یہاں سے 5 اعشاریہ 3 ارب بیرل تیل دریافت ہوسکتا ہے۔
پاکستان کے پانیوں میں موجود کیکڑا کنویں سے بھی تیل کی دریافت کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور یہاں سے ڈیڑھ ارب بیرل تیل مل سکتا ہے۔ علاوہ ازیں میکسیکو کا ایٹزل کنواں بھی ان تین مقامات میں شامل ہے جہاں ڈرلنگ کامیاب ہونے کے سب سے زیادہ امکانات ہیں۔
خیال رہے کہ ناروے میں واقع ریسٹاڈ انرجی تیل اور گیس کی تلاش کے آزادانہ حیثیت میں اعداد و شمار جاری کرنے والی کمپنی ہے ۔ یہ کمپنی 2004 سے کام کر رہی ہے اور مختلف حکومتوں اور سرمایہ کاروں کو تیل اور گیس کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے علاوہ ان معدنیات کی تلاش کے حوالے سے مشاورت بھی فراہم کرتی ہے۔